انداز لطف اس کا ہے بے حساب الٹا خود قتل بھی کرے ہے خود لے ثواب الٹا شبنم فشاں نہ ہوگا کب تک سحاب مستی کب تک پڑا رہے گا جام شراب الٹا لیکن کہیں نہ پایا جز رنگ خود فربہی ان کی کتاب دل کا ہر ایک باب الٹا میرے نیاز سے ہے دنیائے نازتاباں لیکن سمجھ رہے ہیں عالیجناب الٹا