بشر کو چاہیے جس کے لیےحیاتِ خضر
بشر کو چاہیے جس کے لیےحیاتِ خضر
بشر کو چاہیے جس کے لیے حیاتِ خضر
قلیل وقت میں وہ کام کر گیا صدیق
اُسی کے لہجے میں حق نے نبی سے باتیں کیں
فراز عرش پہ جیسے ہو لب کُشا صدیق
شرف ہزار تھا حاصل اُسے رفاقت کا
غلام بن کے رہا پھر بھی آپ کا صدیق
سفر حضر میں رہا ساتھ اپنے آقا ﷺ کے
یہ شان مہر و وفا، واہ مرحبا صدیق
نبی علیل تھے پوچھا بلال نے آکر
نماز کون پڑھائے ہمیں، کہا صدیق
زبعدِ مرگ بہ آغوشِ رحمتش پیوست
بہ قُرب سیدِ کونین یافت جا صدیق
وہ ایک اپنی مثال آپ تھا زمانے میں
جَنے گی مادرِ گیتی نہ دُوسرا صدیق
خدا کا شکر کہ ہے تیری ذات سے نسبت
تِراوجودہےتنویر ِمصطفےٰﷺصدیق
یہ آرزو ہے کہ محشر میں میرے ساتھ نصیؔر
عمرہوں حضرت عثمانہوں مرتضٰے،صدیق