بھر تحصیل شرف صبح و مسایہاں آنا

بھر تحصیل شرف صبح و مسایہاں آنا
شوق سے پڑھتے ہوئے صل علی یہاں آنا

راستہ کر کے عقیدت کا صفا یہاں آنا
سر کے بل چاہئیے اے اہل دلایہاں آنا

الفت رحمت عالم میں ذرا یہاں آنا
مومنو بزم سزاوار کرامت یہ ہے

عاشقان ِ شہ عالم کی جماعت ہے یہ
کیا جماعت نجدا مورو رحمت یہ ہے

محفل مولد ِ سلطان رسالت یہ ہے
عین آداب سے باصدق وصفا یہاں آنا

انبیا تک ہیں اسی بزم کے ہیں دیوانے
میں فدا حرو ملک شمع پہ جیون پروانے

رتبہ پہنچانے تو اللہ ہی بس پہنچانے
قدر اس محفل اقدس کی کوئی کیا جانے

حضرت آدم و حوا کا ہوا یہاں آنا
کب تلک کہئیے رہوں گنگ نمط محو سکوت

ذکر ہے بزم رسالت کا مری روحکاقوت
کہہ رہے ہیں یہی سب داکن بزم جبروت

عرش سے فرش تک اللہ دے ہجوم ملکوت
اور جبریل کا وہ مژدہ رسا یہاں آنا

کہہ رہے ہیں یہی غلمان ارم میں جاوید
سحر و شام یہ چر چا ہے قریب اور بعید

شوق ہے کہئیے حضوری کی وہ دل میں امید
حورین فردوس سے کہتی تھے زہے بخت سعد

ہم کنیزو ں کا عجب مخر ہوا یہاں آنا
کیا شرف ہے شہ کونین کا کیسا رتبہ

مرحبا صل علی صل علی صل علی
ہو بیاں محفل میلاد کا رتبہ کیا کیا

آسیہ چاجرہ مرہم و سارا حوا
تہنیت گو تھی بہم اپنا ہوا یہاں آنا

بزم مولود کا ہے کس قدر اعلی رتبہ
ذکر حضرت کا ہر اک شے سے ہے افضل بخدا

سچہ حضوری میں سعادت ہے شرف ایجاد
محفل فرحت ِ میلاد نبی صل علی

ہو نصیب اپنی نتئیں صبح و مسا یہاں آنا
جانو اسبات کو ہر ایک بھلا کیا سمجھنے

بزم مولود نبی کے ہیں مراتب کیسے
با ادب ہو کے شرف جاں کے اک موقع سے

گل فردوس کی تیار حمائل کرکے
رکھ سبد سر یہ گر وہ حورا یہاں آنا

عرش سے فرش تفاخر میں مقابل ہے آج
اور صلواۃتین ہر ایک مشاغل ہے آج

شرف اس بزم کے حصار کو حاصل ہے آج
شہ لولاک کی یہ محفل میلاد ہے آج

عند سیبان جنان نعمہ سرایہاں آنا
اے صبا اپنی بر آوے گی یہ امید قوی

یہ جو ہے احمد مرسل کی شفاعت کی خوشی
قول کاؔفی کا ہے اس امر میں ہم کو کاؔفی

شرف محفل میلاد کہیں کیا کاؔفی
ہم سمجھتے ہیں شفاعت کا صلہ یہاں آنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی)


متعلقہ

تجویزوآراء