بھلادیں اگر تم نے میری وفائیں

زاہدانہ ادائیں

بھلادیں اگر تم نے میری وفائیں
تو پھر کون لے گا جفا کی بلائیں
سر عرش پہنچیں جو میری دعائیں
کہاں جائیں گی پھر تمھاری جفائیں
ادائیں پھر ان مہ وشوں کی ادائیں
کہ دل میں رہیں اور آنکھیں چرائیں
نہ ہوجائیں زیر و زبر یہ فضائیں
غضب ہے کہ آپ اور آنسو بہائیں
تصور میں بھی ہم سے دامن بچانا
یہاں بھی وہی زاہدانہ ادائیں
میں روؤں تو لڑیاں جھریں موتیونکی
چمن ہنس پڑیں وہ اگر مسکرائیں
دوبالا ہوا حسن غصّہ سے ان کا
اگر میں نے بھولے سے لے لیں بلائیں
یہ توبہ کی نیر نگیاں اللہ اللہ
مگر توبہ توبہ وہ رنگیں خطائیں
عجب کیا کوئی ان کا پیغام لائے
بڑی خوشگوار آرہی ہیں ہوائیں
بڑھ اے جذبۂ دل منا لائیں ان کو
چل اے شوقِ پیہم انہیں گد گدائیں
شب غم کے ہیں سب یہ آثار یعنی
اتر نے لگیں آسماں سے بلائیں
خلیؔل آدمی کا گزر ہے وہاں بھی
جہاں عقل و وہم و گماں تھر تھرائیں


متعلقہ

تجویزوآراء