بجھ گئی عشق کی آگ اندھیر ہے وہ حرات گئی وہ شرارہ گیا
بجھ گئی عشق کی آگ اندھیر ہے وہ حرات گئی وہ شرارہ گیا
دعوتِ حسن کردار بے سود ہے تھا جو حسنِ عمل کا سہارا گیا
جس میں پاس شریعت نہ خوف خدا وہ رہا کیا رہا وہ گیا کیا گیا
ایک تصویر تھی جو مٹادی گئی یہ غلط ہے مسلمان مارا گیا
بدنصیبو! شہنشاہ کونینﷺ سے صاحب قربت قاب قوسین سے
تم نے کی دشمنی ہم نے کی دوستی کیا تمہیں مل گیا کیا ہمارا گیا
اے مری قوم کے زاہد و عالمو نخوتِ زہد و دانش بری چیز ہے
کیا مجھے یہ بتانا پڑے گا تمہیں کس سبب سے عزازیل مارا گیا
دوستو! وہ بھی مرنا ہے مرنا کوئی رشک کرتی ہو جس موت پر زندگی
خاک طیبہ میں میرے عناصر ملے عرش پر میری قسمت کاتارا گیا
مرکے طیبہ میں اخؔتر یہ ظاہر ہوا کچھ نہیں فرش سے عرش کا فاصلہ
گود میں لے لیا رفعت عرش نے قبر میں جس گھڑی میں اتارا گیا