چراغ طیبہ کی روشنی میں جو ایک شب بھی گزار آئے

چراغِ طیبہ کی روشنی میں جو ایک شب بھی گزار آئے

 

وہ دل کو روشن بنا کے اٹھے وہ اپنی قسمت سنوار آئے

 

کچھ ایسی پی ہے شرابِ الفت وہیں کھڑے ہیں خبر نہیں ہے

 

نہ در ہُوا بند مَے کدے کا نہ ہوش میں بادہ خوار آئے


متعلقہ

تجویزوآراء