دونوں عالم کے تم ہو اجالی
دونوں عالم کے تم ہو اجالی، دولہا ہریالے گنبد والی
عام کردی ہے شانِ جمالی،دولہا ہریالے گنبد کے والی
شانِ اقدس ہے عالم میں روشن در پہ آیا جو پھیلائے دامن
بھردیا فیض حسرت نکالی، دولہا ہریالے گنبد کے والی
مانگتا ہے تمھارا فدائی دیجئے اپنے در کی گدائی
آج لے کر ٹلے گا سوالی، دولہا ہریالے گنبد کے والی
یہ تمنا ہے تیرا ثناگر تیری مدحت کرے روزِمحشر
تھام کر تیرا دامانِ عالی، دولہا ہریالے گنبد کے والی
بحر رحمت میں آیا بہاؤ، بارہویں سال دریا سے پاؤ
لاڈلے نے تمھارے نکالی، دولہا ہریالے گنبد کے والی
آپ پر تو فگن ہوں جو سرور چاندنی چمکے اس دل کے اندر
اصل ہوجائے بزمِ خیالی ,دولہا ہریالے گنبد کے والی
سن کر آئے ہیں در پر بھکاری منتظر ہیں کہ نکلے سواری
آؤ بھر دو فقیروں کی تھالی، دولہا ہریالے گنبد کے والی
ڈوبی کشتی کنارے لگائی آگ گلشن کا تختہ بنائی
تم نے کس کی مصیبت نہ ٹالی, دولہا ہریالے گنبد کے والی
غوث اعظم کا صدقہ خدارا، ابر رحمت سے کر کے اشارہ
دھو دوقاسمؔ کی آشفتہ حالی، دولہا ہریالے گنبد کے والی