ہمارا نالۂ شبگیر مستجاب آیا بڑا حسین زمانے میں انقلاب آیا مری امید کی موجیں یم تمنا سے نہ کیوں تڑپ کے اٹھیں وقت اضطراب آیا تھی جس کے فکر و تدبر سے بے خبر دنیا عروج چرخ سیاست سے کامیاب آیا وہ جس سے دشت و بیاباں ہوں روکش گلشن میرے افق پہ وہی پارۂ سحاب آیا کہو گلوں سے کہ دامان آرزو بھرلیں کوئی لئے ہوئے جام شراب ناب آیا جلو میں پیار و محبت کی چاندنی لے کر شب فسردہ میں رخشندہ ماہتاب آیا بنا ہے سارا چمن لالہ زار آج کے دن یہ کون آیا کہ آئی بہار آج کے دن