ہٹ کے ظلمت سے ہم انورار تک آپہونچے ہیں

حالات حاضرہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے
بارگاہِ اشرفی﷫میں

 

ہٹ کے ظلمت سے ہم انورار تک آپہونچے ہیں
مرحبا اشرفی دربار تک آپہونچے ہیں
 اک نگاہ کرم و لطف کی امید لئے
تیرے بندے تری سرکار تک آپہونچے ہیں
پھر بھلا اپنی رسائی نہ رہے گی کیوں کر
تیری محفل میں تو اغیار تک آپہونچے ہیں
کس کی رحمت نے پکارا ہے بڑے پیار سے آج
نیک تو نیک گنہگار تک آپہونچے ہیں
چوٹ پر چوٹ جو کھائی ہے ہمارے دل نے
عرض کرنے تری سرکار تک آپہونچے ہیں
اضطراب و غم و درد و الم و رنج و بلا
اے مسیحا ترے بیمار تک آپہونچے ہیں
اپنے ہی باغ کے پھولوں کو مسلنے کیلئے
بے وفا کیا ہیں وفادار تک آپہونچے ہیں
مندمل کرتے جو افکار کے ناسوروں کو
حیف صد حیف وہ پیکار تک آپہونچے ہیں
زلف الفت کایہ الجھاؤ بھلا کیا سلجھے
ہاتھ مشاطہ کے تلوار تک آپہونچے ہیں
سایۂ دست مقدس میں ہیں جو ہاتھ حضور
آج وہ جنگ کے ہتھیار تک آپہونچے ہیں
تو نے بخشا ہے جسے اپنی نیابت کا شرف
رُسوا کرنے اسے دیندار تک آپہونچے ہیں
کھاگئے آہ لباسِ گلِ رعنا کا فریب
کاش یہ جانتے ہم خار تک آپہونچے ہیں
رہنمائی کا ملا جن کو شرف ورثے میں
آہ وہ بغض کی دیوار تک آپہونچے ہیں

تجویزوآراء