ہے بشارت شب فرقت کے گرفتاروں کو

ہے بشارت شب فرقت کے گرفتاروں کو
اور مژدہ ہے تپ ہجر کی بیماروں کو

اُس نوید طرب افزا کو سنا کر تم نے
کیا سبکدوش کیا غم کے گرانباروں کو

گر نہ تم اہل کبائر کی شفاعت کرتے
کون پھر پوچھتا دوزک کے سزاواروں کو

جب سنی مخبر صادق کے زبان سے یہ خوشی
شب فرقت میں ہوئے عید دل افگاروں کو

ذات پاک شہ لولاک حبیب یزدان
کای وسیلہ ہے شفاعت کے گنہ گاروں و

گرچہ نعمائے حضوری کی تمامی دولت
مجلس خاص ہیں حاصل ہوئی حصاروں کو

غائبوں کو بھی سنا دے وہ نوید صادق
جس نے آزاد کیا غم کی گرفتاروں کو

آپ کا جلوۂ دیدار ہوا بدر منیر
ظلمت جہل و شب کفر کے آواروں کو

یا الہی بطفیل شرف ختم رسل۔
عمل خیر کی توقیر ہو دین داروں کو

اپنی محبوب کی الفت سے نصیب کاؔفی
کہ عطا میرے سنئیں اور مری یاروں کو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی)


متعلقہ

تجویزوآراء