اک اکیلی جان پر ہنگامہ آلام ہے

اک اکیلی جان پر ہنگامہ آلام ہے
آہ آج اخؔتر اسیر گردش ایام ہے
ہائے قسمت ہوگئے گل شاد کامی کے چراغ
کس قدر تاریک میری صبح میری شام ہے
کیوں خدا جانے مجھے آتا نہیں اس کا یقیں
لوگ کہتے ہیں خوشی بھی ایک شئے کا نام ہے
دل پریشاں آنکھ پرنم لب پہ آہ و زاریاں
اے خوشاقسمت مجھے آرام ہی آرام ہے
طنز اسے ہرگز نہ سمجھیں وہ جو ہیں اہل خرد
غم میں مضمر خوگر غم کے لئے آرام ہے
دوسرے لفظوں میں اسکویوں بھی کہہ سکتا ہوں میں
اس کا ہر بخشیدہ غم میرے لئے آرام ہے
کہہ رہا ہے کوئی یہ لَاتَقْنُطُوْا کی آڑ سے
بے خبر گلزار آتش زار کا انجام ہے
غالباً یہ ہے صدائے رحمت پروردگار
اپنے مولا کے کرم پر جان و دل سے میں نثار
اے مرے معبود برحق مستعانِ کائنات
اے مرے فریادرس اے خالق موت و حیات
اے محمدﷺ کے خدا اے رب صدیق﷜ و عمر﷜
تو جو چاہے سینۂ یخ سے ہو باران شرر
صدقۂ خاکِ کفِ پائے محمد مصطفیٰﷺ
مرے مولا جوہر صبر و رضا کردے عطا

تجویزوآراء