جب سے غم کی ترے چاشنی مل گئی

جب سے غم کی ترے چاشنی مل گئی
باخدا لذتِ زندگی مل گئی
مسکرائی کلی دل کے غنچے کھلے
تیرا غم کیا ملا زندگی مل گئی
دیکھ کر ان کو تشنہ لبی کیا بجھی
اور دیدار کی تشنگی مل گئی
غالباً کوئی جان بہار آگیا
ہر کلی کے لبوں کو ہنسی مل گئی
ان کے در پر جبیں کو جھکانا ہی تھا
گلشن قلب کو تازگی مل گئی
جب تمہارا تصور کیا رات میں
دل منور ہوا روشنی مل گئی

تجویزوآراء