ماہ ربیع الاول آیا
ترانہ ولادت
ماہِ ربیع الاوّل آیا
رب کی رحمت ساتھ میں لایا
وقت مبارک رات سہانی
صبح کا تڑکا ہے نورانی
پیر کا دن تاریخ ہے بارہ
فرش پہ چمکا عرشی تارہ
آج کی رات برات رچی ہے
آمنہ کے گھر دھوم مچی ہے
گھر میں حوریں در پہ ملک ہیں
جن کی قطاریں تا بہ فلک ہیں
ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا
شور مچا اک صلِّ علیٰ کا
لو وہ اٹھی اب گردِ سواری
پیدا ہوئے محبوبِ باری
باغِ خلیل کا وہ گلِ زیبا
کشتِ صفی کا نخلِ تمنّا
رحمتِ عالم نورِ مجسّم
صلی اللہ علیہ وسلم
تم بھی اٹھو اب وقتِ ادب ہے،
ذکرِ ولادتِ شاہِ عرب ہے
تخت ہے اُنکا تاج ہے اُن کا
دونوں جہاں میں راج ہے اُن کا
جنّ و ملک ہیں انکے سپاہی
رب کی خدائی میں ان کی شاہی
اونچے اونچے یہاں جھکتے ہیں
سارے انہی کا منہ تکتے ہیں
شاہ و گدا ہیں ان کے سلامی
فخر ہے سب کو ان کی غلامی
کعبہ کی زینت انہی کے دم سے
طیبہ کی رونق ان کے قدم سے
کعبہ ہی کیا ہے ان کے جہاں میں
دھوم ہے ان کی کون و مکاں میں
آمنہ بی کو لعل مبارک
تم کو ذبیح اللہ مبارک
دان کرو کچھ جشن ہے بھاری
در پہ کھڑے ہیں سارے بھکاری
در پہ ہیں حاضر اپنے پرائے
آپ کے دم سے آس لگائے
ہم تو پرانے کریم ہیں در کے
نام رکھےہیں پدر مادر کے
چشمِ کرم اللہ ادھر ہو
سالکِؔ خستہ پر بھی نظر ہو