مقصد معراج

 نبی کے نور سے عالم کو جگمگانا تھا
نبی کی ذات عرشِ استوا بنانا تھا

مکان سے انہیں لا مکاں بنانا تھا

دِکھانی شان تھی، معراج اِک بہانہ تھا

نبی کے جلوہ قدرت ہیں یہ مکین و مکاں
نبی کے سایۂ رحمت ہیں یہ زمین و زماں
یہ آسمان یہ شمس و قمر یہ سارا جہاں

سبھی نے ان کی اطاعت کا حکم مانا تھا

قدم حرم سے اُٹھا بیتِ اقدس میں پہنچا
عجیب لُطفِ تقریب تھا، قابَ قَوسین کا
خطاب کر کے اِلیٰ عبدِہِ فَاَوحیٰ   کا

عظیم رفعتِ محبوب ِ حق دِکھانا تھا

حبیبِ حق پہ ہوئی اسریٰ بِعبدہٖ نازل
یہی وہ عبد ہیں، ہے جن کی عبدیّت کامل
صفاتِ حق کے خلائق میں مظہر و حامل

انہی کو خلق کا مختارِ کُل بنانا تھا

رضائے احمدِ مُر سل، رضا خدا کی ہے
عطا حبیب کے ہاتھوں، عطا خدا کی ہے
اطاعت اُن کی ہی، بس بندگی خدا کی ہے

مطاعِ خلق محمّد کا آستانا تھا

وضو، بُراق، امامت رُسُل کی اقصٰی میں
عروج سبعِ سَمٰوات عرش و سدرہ میں
ندائے اُدْن میں قوسین اور فَاَوحیٰ میں

بس  ایک  چشمِ زدن میں یہ آنا جانا تھا

خدا کے بعد ہے، سب سے بزرگ ان کی شان
تمام مُلکِ خدا، مُلکِ شاہِ کون و مکاں
اَنا وَاَنْتَ سے واضح یہی  ہُوا بُرہاںؔ

دِکھانی شان تھی، معراج اِک بہانہ تھا


متعلقہ

تجویزوآراء