معراج محبوب ﷺ

انوار کا نزول ہے ‘ آسماں سے کیا؟
محبوب کا عُروج ہے ‘ کون و مکاں سے کیا؟

حاضر ہوئے ہیں رُوحِ امیں چھت کو توڑ کر
پردے تمام کھول دیے‘ درمیاں سے کیا؟

در پر بُراق ‘ چشم بردہ‘ جبرئیل ساتھ
وہ عرض کر رہے ہیں شہہ دو جہاں سے کیا؟

شاہِ زمن کو یاد کیا کردگار نے
کھلتے ہیں راز سرورِ عالی مقام سے کیا؟

لے کر بُراق، چشمِ زدن میں ہَوَا ہُوا
حیراں ہے وہم، کوئی گیا ہے یہاں سے کیا؟

اقصٰی میں انبیاء کی جماعت ہے منتظر
اظہار تہنیت ہے، کسی میہماں سے کیا؟

صف بستہ ہیں ملائکہ اور ہِل رہے ہیں لب
ذکر دُرود کرتے ہیں اپنی زباں سے کیا؟

کیوں اس درجہ آج جو عرش محوِ سرور ہے
شوق لقائے سیّدِ کون و مکاں سے کیا؟

آج استواءِ عرش کی تفسیر مل گئی
اب بھی تُو معترض نہ ہلے گا گماں سے کیا؟

فرمایا،جبرئیل، جو سدرہ پہ رُک گئے
’’ہوتے ہیں آپ ہم سے جُدا اب یہاں سے کیا؟‘‘

قصرِ دنیٰ کے راز میں چون و چگوں کہاں!
محبوب خود محبّ، خبر آئے وہاں سے کیا؟

این و متیٰ میں عقل و خِرد کی گزر نہیں
دیکھو حضور لاتے ہیں اب لا مکاں سے کیا؟

محبوب نے محب کو سب ہی کچھ بتا دیا
رہتا ہے کوئی راز نہاں، رازواں سے کیا؟

بُرہانؔ انکشاف یہ اَوحٰی سے ہو گیا
مخفی ہے اب بھی کچھ شہہِ کون و مکاں سے کیا؟


متعلقہ

تجویزوآراء