فوج غم کی برابر چڑھائی ہے
شربت دید میری دوائی ہے
فوج غم کی برابر چڑھائی ہے
دافع غم تمہاری دہائی ہے
فوج غم کی برابر چڑھائی ہے
دافع غم تمہاری دہائی ہے
تیری آمد ہے موت آئی ہے
جان عیسیٰ تری دہائی ہے
بخّطِ نور اُس در پر لکھا ہے
یہ باب رحمت رب علا ہے
مے محبوب سے سرشار کر دے
اویس قرنی کو جیسا کیا ہے
حقیقت آپ کی حق جانتا ہے
وہ وہم و فہم سے آقا ورا ہے
دلوں کو یہی زندگی بخشتا ہے
ترا درد الفت ہی دل کی دوا ہے
کفش پا ان کی رکھوں سر پہ تو پاؤں عزت
خاک پا ان کی ملوں منہ پہ تو پاؤں طلعت
...