منور میری آنکھوں کو میرے شمس الضحیٰ کردے
منور میری آنکھوں کو میرے شمس الضحیٰ کردے
منور میری آنکھوں کو میرے شمس الضحیٰ کردے
غموں کی دھوپ میں وہ سایۂ زلفِ دُتا کردے
جہاں بانی عطا کر دے بھری جنت ہبہ کر دے
نبی مختارِ کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کر دے
جہاں میں ان کی چلتی ہے وہ دم میں کیا سے کیا کر دیں
زمیں کو آسماں کردے سریا کو سرا کر دیں
فضا میں اڑھنے والے یوں نہ اترائیں ندا کر دے
وہ جب چاہیں جسے چاہیں اسے فرما رواکردیں
عطا ہو بے خدی مجھ کو خدی میری ہوا کر دے
مجھے یوں اپنی الفت میں میرے مولافنا کردے
مجھے کیا فکر ہو اخؔتر میرے یاور ہیں وہ یاور
بلاؤں کو جو میری خود گرفتارے بالا کردے
شاعر:حضور تاج الشریعہ مفتی اخؔتر رضا خاں قادری