نہ چھیڑو ذکر جنت اب مدینہ یاد آیا ہے
نہ چھیڑو ذکرِ جنت اب مدینہ یاد آیا ہے
نبی کا سبز گنبد دل کی آنکھوں میں سمایا ہے
نہ چھیڑو ذکرِ جنت اب مدینہ یاد آیا ہے
نبی کا سبز گنبد دل کی آنکھوں میں سمایا ہے
ملا کرتی ہیں منہ مانگی مرادیں تیرے روضہ پر
غلاموں نے ترے در سے جو مانگا ہے وہ پایا ہے
نظر آتا ہے اونچا آسمانوں سے ترا گنبد
بلند عرش معظم سے تری تربت کا پایا ہے
نہ ہوتا تو اگر تو این و آں کچھ بھی نہیں ہوتا
ترےباعث یہ سارا باغ عالم لہلہاتا ہے
خدا کی سلطنت کے تم ہو دولھا یا رسول اللہ
تمہارے واسطے رب نے یہ سب عالم سجایا ہے
شب اسرا مبارک باد تھی یہ حورو غلماں میں
محمد کو خدائے پاک نے دولھا بنایا ہے
تو ہے آئینۂ و حدت کوئی کب مثل ہے تیرا
تو ہے سایہ خدا کا دو جہاں پر تیرا سایہ ہے
نمازوں میں اذاں میں کلمہ میں اور عرش پر ہر جا
خدا نے نام تیرا نام سے اپنے ملایا ہے
علوم اولین و آخریں سے بھر دیا سینہ
خدا نے تجھ کو ہر اک بات کا عالم بنایا ہے
زمیں کو چیرتے دوڑے ہوئے آئے ہیں خدمت میں
درختوں نے اشارہ آپ کا جس وقت پایا ہے
اجابت نے لیا بوسہ تمہارے پیارے ہونٹوں کا
دعا کے واسطے جس وقت تم نے لب ہلایا ہے
یہ ممکن ہی نہیں بیڑی نہ کاٹو تم غلاموں کی
کہ جب قیدی ہرن کو قید سے تم نے چھڑایا ہے
تمہاری ذات پر کیوں کر بھروسہ ہو نہ عالم کو
گنہگاروں کو تم نے نالہ دوزخ سے بچایا ہے
کوئی پُرسان حال اپنا نہیں ہے یا رسول اللہ
جو اپنا ہے تو تو ہے اور باقی سب پرایا ہے
ثنائے مصطفیٰ وہ بھی روایات صحیحہ سے
جمیلِ قادری کیا خوب تیرے پاس مایہ ہے
قبالۂ بخشش