نبیﷺ کی یاد میں مرنا نویدِ زندگانی ہے

قلزم رحمت

 

نبیﷺ کی یاد میں مرنا نویدِ زندگانی ہے
پیام مرگ میں پہناں حیاتِ جاودانی ہے
عرب میں آمدِ فصلِ بہارِ زندگانی ہے
نیا جوبن ہے کلیوں پر تو پھولوں پر جوانی ہے
شب فُرْقَتْ خُنَکْ کس درجہ اشکوں کی روانی ہے
کہ اک اک بوند گویا قُلزم رحمت کا پانی ہے
سراپا دیکھ کر ہم نے تو اتنی بات جانی ہے
کمال دست قدرت میں جمال مَنَْرَاَنِیْ ہے
اچانک زندگی کا غنچہ غنچہ مسکرا اُٹّھا
گلستاں میں یہ کس کی آمد آمد کی نشانی ہے
گہر ھائے شفاعت ہیں گناہگاروں کے دامن میں
سحاب لطف و احساں کی یہ کیسی دُرْفشانی ہے
ملے ہوں گے نہ جانے اس کو کتنے قیمتی موتی
تری گلیوں کی جس نے اے شہہ دیں خاک چھانی ہے
خوشا ان کی حضوری ان کی فرقت اے زہے قسمت
کرم وہ بھی ہے ان کا اور یہ بھی مہربانی ہے
ملی حاؔفظ کو شرکت کی سعادت پاک محفل میں
کہ  جشن عید میلاد النبی ﷺ میں نعت خوانی ہے
ملی حاؔفظ کو دستار فضیلت نیک ساعت میں
کہ جشن عرس بھی ہے اور بزم نعت خوانی ہے

(بموقع دستار بندی جلسہ دستار فضیلت دار العلوم امجدیہ کراچی مارچ ۱۹۷۴ء)


متعلقہ

تجویزوآراء