نگاہ ہے سر مگیں تمہاری

نگاہ ہے سر مگیں تمہاری
مہ منوّر جبیں تمہاری
شبیہہ کوئی نہیں تمہاری
کہ نازش گل عذار ہو تم
اگر تمہارا ہو اک اشارہ
فلک سے میں نوچ لاؤں تارا
قمر بھی سینہ کرے دو پارا
قرار لیل و نہار ہو تم
چمن کی رنگینیاں تمہیں سے
گلوں میں رعنائیاں تمہیں سے
مہک رہا ہے جہاں تمہیں سے
مرے چمن کی بہار ہو تم
ہمیں ہے بس آپ کا سہارا
جہاں میں کوئی نہیں ہمارا
توئی سفینہ توئی کنارا
ہمارا دارومدار ہو تم
اگر ہنسو تم جہان ہنس دے
جہاں کیا رب جہان ہنس دے
زمین ہنس سے زمان ہنس دے
زمانے بھر کا قرار ہو تم
یہ مانا کوئی خلیل نکلا
کوئی کلیم جلیل نکلا
کوئی مسیح جمیل نکلا
حبیب پروردگارﷺ ہو تم
جو تم کو دیکھے خدا کو دیکھے
جو تم کو سمجھے خدا کو سمجھے
جو تم کو چاہے خدا کو چاہئے
کہ مرأۃ حسن یار ہو تم
زمیں پہ ہے تیز گام کوئی
فلک پہ محو خرام کوئی
خدا سے ہے ہم کلام کوئی
وہ نازش گل عذار ہو تم
ہے کس کا آج عرش پر بلاوا
براق کس کے لئے ہے آیا
ہے کس کا پا اور رخ فرشتہ
وہ مرأۃ حسن یار ہو تم
تجھے خدا کے سوا نہ جانا
وہ خواہ انسان ہو یا فرشتہ
ہو چاہے بوبکر سا دل آرا
وہ دل کا میرے قرار ہو تم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ

تجویزوآراء