نور حیدر ﷜ جو کوفے کو جانے لگا

نور حیدر﷜ جو کوفے کو جانے لگا
غم کا بادل ہر اک سمت چھانے لگا
اللہ اللہ رے منظرِ کربلا
دیکھ کر آسماں تھر تھرانے لگا
دیکھ کر ننھے اصفر﷜ کی بے چینیاں
روحِ انسانیت کو غش آنے لگا
جرأت شیر حیدر﷜ کو تو دیکھئے
موت کے سامنے مسکرانے لگا
جس چمن کو بسایا تھا سرکارﷺ نے
ظالم اس گلستاں کو مٹانے لگا
خون شبیر﷜ کی تو چمک دیکھئے
عالم زندگی جگ مگانے لگا
ہائے اخؔتر بھلا کیا کہوں کیا لکھوں
خامۂ نطق بھی تھر تھرانے لگا


تجویزوآراء