رم جھم رم جھم پانی برسے یاد تمہاری دل کو ستائے
رم جھم رم جھم پانی برسے یاد تمہاری دل کو ستائے
میری دعا ہے اپنے رب سے ایسی ساعت آکے نہ جائے
لذت الفت غم کے اندرورنہ محبت نام کی اخؔتر
لطف محبت وہ کیا پائے جب تک نہ دل کو تڑپائے
کوئی ہو موسم کوئی زمانہ باز ہے پر نظروں کا دہانہ
اپنی آنکھوں کے میں صدقے جن کو فقط برسات ہی بھائے
دل میں بسے ہیں شاہِ مدینہ معرفت اللہ کا زینہ
گود میں منظر گنبد خضریٰ رکھ کر کیوں نہ دل اترائے
پھر تو میرے غمگیں خاطر کی منھ مانگی خواہش بر آئے
میرا نصیبہ ہو اور اخؔتر بے سائے کے لطف کے سائے