نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے
نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے کہ عرش کے چاند آرہے ہیں
جھلک سے جن کی فلک ہے روشن وہ شمس تشریف لا رہے ہیں
نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے کہ عرش کے چاند آرہے ہیں
جھلک سے جن کی فلک ہے روشن وہ شمس تشریف لا رہے ہیں
بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں
وہ بشر ہے دین سے بے خبر جو رہِ نبی ﷺ میں گما نہیں
تم ہی ہو چین اور دلِ بے قرار میں
تم ہی تو ایک آس ہو قلبِ گنہگار میں
ہے جسکی ساری گفتگو وحیِ خدا یہی تو ہیں
حق جس کے چہرے سے عیاں وہ حق نمایہی تو ہیں
دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی
اور آنکھ وہ ہی ہے جو ہو تیری تما شائی
وہ بندۂ خاص خدا کے ہیں اور ان کی ساری خدائی ہے
ان ہی کی پہنچ ہے خالق تک ان تک خلقت کی رسائی ہے
بشر وہ ہے جس کو تیری جستجو ہے
وہی لب ہے جس پر تیری گفتگو ہے
جنہیں خلق کہتی ہے مصطفیﷺ میرا دل انہیں پہ نثار ہے
میرے قلب میں ہیں وہ جلوہ گرکہ مدینہ جن کا دیار ہے
منظوم تفسیر
جوت سے ان کی جگ او جیالا
وہ سورج اور سارے تارے
اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھی
جانا اس گنبدِ خضرا میں کہ ہیں جس میں نبیﷺ
ہاتھ سے اپنے پکڑ کر وہ سنہری جالی
عرض کرنا میری جانب سے بصد شوقِ دلی