شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
امت کے لئے اپنا گھر بار لٹانا ہے
سوئے ہوئے انساں کو غفلت سے جگانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
اکبر کی جوانی بھی میدان میں جائے گی
بھیا کی نشانی بھی میدان میں جائے گی
میدان کے شیروں کو میدان میں جانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
پانی کی طلب کیسی احمدﷺ کے نواسے کو
پانی کی ضرورت کیا کوثر کے پیاسے کو
اک دن اسے پیاسوں کو خود پانی پلانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
اسلام کی عظمت کا یہ سکہ چلا دیگا
دم بھر میں حکومت کی بنیاد ہلادے گا
دم بھر میں حکومت کی بنیاد ہلانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
الفت کسے کہتے ہیں شبیر سے جا پوچھو
محبوب خدا کی اس تصویر سے جا پوچھو
امت کی محبت پہ گھر بار لٹانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
پسپاں ہوئی جاتی ہیں یہ فوج عدو کیونکر
کیا اس میں پہونچ آیا ہے شیر علی اکبر
شیروں سے سواشیر داور کا گھرانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
پانی کو الگ پھینکا الفت نے لی انگڑائی
دریا پہ سکینہ جب عباس کو یاد آئی
پیاس اس کی بجھا کرہی پیاس اپنی بجھانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
سجدے سے اٹھا سر جب نیزے کی ہوا زنیت
معراج ہی اول تھی معراج ہوئی غایت
معراج سے اٹھتے ہیں معراج میں جانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے
حق بات کو سنتے ہی تلوار چمکتی ہے
انگارے بھڑکتے ہیں اور آگ برستی ہے
اخؔتر یہ زمانے کا دستور پرانا ہے
شبیر کو سر دیکر اسلام بچانا ہے