شاہ سمناں جو تمہارا ہوگیا
خراج عقیدت
شاہ سمناں جو تمہارا ہوگیا
پھر زمانہ اس کا سارا ہوگیا
ہوگئی پرنور بزم عاشقاں
حسن پنہاں آشکارا ہوگیا
پڑگئی جس پرنگاہِ نازنیں
عرش اعظم کا وہ تارا ہوگیا
ڈوبتے میں یاد اُن کی آگئی
پیدا طوفاں سے کنارا ہوگیا
چشم پرنم اور دل میں الجھنیں
ہجر میں ہوں ہی گزارا ہوگیا
بدنصیبی خوش نصیبی ہوگئی
جب تمہارا اک اشارا ہوگیا
اس کے در کی بھی غلامی فخر ہے
جس کو وہ کہہ دیں ہمارا ہوگیا
خیرہ چشم ماہ و اخؔتر ہوگئی
ان کا جلوہ آشکارہ ہوگا