شکر تیرا ہوسکے کس طرح رحمٰن رسول

شکر تیرا ہوسکے کس طرح رحمٰن رسول
مجھ سے عاصی تو کیا تونے ثناخوانِ رسول

یا الہٰی عشق مولیٰ میں مجھے ایسا گما
تا ابد نکلے نہ میرے دل سے ارمان رسول

امر ان کا امر رب ہی نہی اُن کی نہی رب
وہ ہے فرمان الہٰی جو ہے فرمان رسول

دو جہاں میں آفتاب ہاشمی کی ہے ضیا
آئینہ ہیں دہر و عالم پیش چشمان رسول

ہیں ملک روضے پہ حاضر داب شاہی کےلیے
ورنہ خود مولیٰ تعالیٰ ہے نگہبان رسول

بھول جائے با غ و گل کو چھوڑ دے سیرچمن
عندلیب زار گر دیکھے بیابان رسول

ان کے در سے بھیک پاتے ہیں سلاطین جہاں
بادشاہان زمانہ ہیں گدایان رسول

ایک ہم ہیں جو فراق و ہجر میں تڑپا کریں
ایک وہ ہیں جو بنے قسمت سے دربان رسول

چل دیے جو روضۂ شہ کی زیارت کےلیے
ہوگئے گھر سے نکلتے ہی وہ مہمان رسول

ہے بیابان مدینہ جان اہل خلد کی
آبروئے جنت الماوٰی گلستان رسول

سوف یعطیک فترضی مہرہے اس بات پر
خلد میں بے شبہ جائیں گے گدایان رسول

اس طرح آئیں گے ان کے نام لیوا حشر میں
لب پہ ہوگا نام حق ہاتھوں میں دامان رسول

یا الہٰی آفتاب حشر جب تیزی دکھائے
سایہ گستر ہوگنہگاروں پہ دامان رسول

کربلا والوں کا صدقہ شاہ جیلاں کا طفیل
عاصیوں کے جرم دھودے چشم گریان رسول

ان کے قدموں پر کیے قربان اپنے جان و مال
آفریں صد آفریں اے جاں نثار ان رسول

منکر ان مجلس میلاد سے کہہ دے کوئی
محفل اقدس میں آکر دیکھ لیں شان رسول

جس طرح واصف ہے دنیا میں جمیل قادری
حشر میں بھی ہو یوہیں یارب ثنا خوانِ رسول

قبالۂ بخشش


متعلقہ

تجویزوآراء