تشبیہ کمر کہاں سے لائے
جانِ ناز کی
تشبیہ کمر کہاں سے لائے
عنقا ہے، خرد کہاں سے پائے
کس طرح کہوں کمر نہیں ہے
ہاں میری نظر، نظر نہیں ہے
مولا میں نثارِ کبریائی
اچھی یہ مثال ہاتھ آئی
اس درجہ ہے نور کی کمر صاف
ہے تارِ نگاہ بھی ادھر صاف
تشبیہ کمر کہاں سے لائے
عنقا ہے، خرد کہاں سے پائے
کس طرح کہوں کمر نہیں ہے
ہاں میری نظر، نظر نہیں ہے
مولا میں نثارِ کبریائی
اچھی یہ مثال ہاتھ آئی
اس درجہ ہے نور کی کمر صاف
ہے تارِ نگاہ بھی ادھر صاف