تیرا آقا شہنشاہ کونین ہے

تیرا آقا شہنشاہ کونین ہے

ہر نظر کانپ اٹھے  گی محشر کے دن خوف سے ہر کلیجہ دہل جائے گا
پر یہ ناز ان کے بندے کا دیکھیں گے سب تھام کر ان کادامن مچل جائے گا

موج کترا کے ہم سے چلی جائے گی رخ مخالف ہوا کابدل جائے گا
جب اشارہ کریں گے وہ ناخدا اپنا بیڑا بھنور سے نکل جائے گا

یوں تو جیتا ہوں حکم خدا سے مگر میرے دل کی ہے ان کو یقینا خبر
حاصل زندگی ہوگا وہ دن مرا ان کے قدموں پہ جب دم نکل جائے گا

رب سلم وہ فرمانے والے ملے کیوں ستاتے ہیں اے دل تجھے وسوسے
پل سے گزریں گے وجد کرتے ہوئے کون کہتا ہے پاؤں پھسل جائے گا

اخؔتر خستہ کیوں اتنا بے چین ہے ترا آقا شہنشاہ کونین ہے
لو لگا سہی لولاک سے غم مسرت کے سانچے میں ڈھل جائے گا

تجویزوآراء