تجھ کو قسم ہے زائر

ایک اردو نظم کی پشتو طرز سے متاثر ہوکر نعت کہی

 

تجھ کو قسم ہے زائر
آنا نہ ہاتھ خالی
طیبہ کو جانے والے
میں بھی ہوں اِک سوالی

کہنا مِرے آقا سے
مولائے مدینہ سے
اُس جانِ تمنا سے
یعنی مرے داتا سے
سرکار میرے والی
میں بھی ہوں اک سوالی

یہ کہنا وہاں جا کر
اک آہ ذرا بھر کر
اے آقا ذرا مجھ پر
للہ کرم بھی کر
آیا ہوں ہاتھ خالی
میں بھی ہوں اک سوالی

اب سندھ کے سینے میں
کیا رکھا ہے جینے میں
پہنچوں جو مدینے میں
شہروں کے نگینے میں
چوموں گا اُن کی جالی
میں بھی ہوں اِک سوالی

اللہ رے ترا گفتہ
اشعار کا گلدستہ
اے حاؔفظ آشفتہ
اب ہو جا کمر بستہ
تو نے مراد پالی
میں بھی ہوں اِک سوالی
(اکتوبر ۱۹۷۲ء)


متعلقہ

تجویزوآراء