وہ لحد سے اُٹھ کے آئے ، جلو خوب جلنے والوں
شہزادہ مظہر اعلیٰ حضرت ، صوفئ کامل ، عالمِ با عمل ، زاہد بے ریا، حضور مشہود ملت قدس سرہ کی عظیم کرامت پر
لکھا گیا،، کلام،، ملاحظہ فرمائیں
وہ لحد سے اُٹھ کے آئے ، جلو خوب جلنے والوں
وہ کرامتیں دکھائے ، جلو خوب جلنے والوں
تھی جو معترض کی سازش ،جو جو کر رہے تھے نالش
وہ جواب بن کے آئے ،جلو خوب جلنے والوں
ارے حاسدین حشمت ، سُنو منکرین رفعت
وہ ہیں اصل یہ ہیں سائے ، جلو خوب جلنے والوں
ارے عقل فلسفی لو ، اسے کیا کہوگے بولو
جسے ارض کہا نہ پائے ،،جلو خوب جلنے والوں
یہاں جسم ہے سلامت ، وہاں آنھ کی کرامت
کہو حاسدین ہائے ، جلو خوب جلنے والوں
جو لیطمئن قلبی ، تھی یہ سوچ ہر کسی کی
اسی سوچ کو نبھائے جلو خوب جلنے والوں
تیرا کاش دل پلٹتا ، کہیں بغض بھی نکلتا
مگر آہ حسد جمائے ، جلو خوب جلنے والو
گر ہوں زندگی کے ارماں ، وہی راہ چل دو فاراں
جو مرو تو زیست آئے ،، جلو خوب جلنے والوں