یہ نظر حجاب نہیں رہے

کون میخوار ہے جس کو نہ ملا جام کوئی
کون ہے جس کو نہ بخشا گیا اِنعام کوئی
بے طلب جھولیاں بھر دیتے ہیں سب کی آقا
ان کے دربار سے لوٹا نہیں نا کام کوئی

یہ نظر حجاب نہیں رہے یہ بڑے نصیب کی بات ہے

نہیں ان سے کوئی بھی فاصلہ یہ بہت قریب کی بات ہے

 

وہاں ہر طبیب ہے سر بہ خم جہاں مَوت آ کے رکھے قدم

جو قضا کے وقت کو ٹال دے وہ میرے طبیب کی بات ہے

 

کوئی اس جہاں کا اسیر ہے کوئی اس جہاں کا حریص ہے

میں فدائے ذِکر رسولﷺ ہوں یہ میرے نصیب کی بات ہے

 

میں بروں سے لاکھ برا سہی مگر ان سے ہے میرا واسطہ

میری لاج رکھنا میرے خدا یہ تیرے حبیبﷺ کی بات ہے

 

میں جیوں غریبوں کے ساتھ ہی میں اٹھوں غریبوں کے ساتھ ہی

جو بڑا غریب نواز ہے یہ اسی غریب کی بات ہے

 

وہ خدا نہیں ہے مجھے یقین مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں

نہ مُحب کا قول کہیں جدا نہ جُدا حبیبﷺ کی بات ہے

 

کوئی پاس رہ کے بھی دور ہے کوئی دور رہ کے پاس ہے

مگر اس میں کوئی کرے گا کیا یہ فقط نصیب کی بات ہے

 

میری کیا مجال کہ لکھ سکوں کوئی نعت خاؔلدِ بے نَوا

جو نقیب ِ عشق ِ رسول ہے یہ اسی نقیب کی بات ہے


متعلقہ

تجویزوآراء