یہ راز ہے جو ملتے ہیں سب سے خوشی سے ہم دل میں غبار رکھتے نہیں ہیں کسی سے ہم تیرے کرم کا تیری عنایت کا شکریہ مانوس ہو چلے ہیں کچھ اب زندگی سے ہم یہ بھی ہے ایک پیار کا انداز دلنواز اندوہگیں نہیں ہیں تری بےرخی سے ہم ہرشئ فنا پذیر عدم رو ہے ہم نشیں کیوں خوف کھائیں عشق میں تیرہ شبی سے ہم ہرسمت شمع سوزِ دروں سے ہے روشنی کیوں خوف کھائیں بڑھتی ہوئی تیرگی سے ہم رنگینئ مجاز حقیقت نما ہوئی منزل پہ پہونچے سلسلۂ عاشقی سے ہم ابوب ناامیدی کی اڑجائیں دھجیاں گر کام لیں امید کے نقش جلی سے ہم اخؔتر ہیں تجھ پہ خاص عنایات والتفات الجھے پڑے ہوئے ہیں یہاں بیکسی سے ہم