علمائے اسلام  

مولوی محبوب عالم صاحب گجراتی

  آپ کا وطن موضع سیدا تحصیل پھالیہ ضلع گجرات پنجاب تھا۔ علوم دینیہ کی تحصیل کے لیے آپ ہندوستان گئے۔ اور فارغ التحصیل ہوکر مدرسہ اسلامیہ کرنال میں مدرس مقرر ہوئے۔ حضرت صاحب کے فقر کا آواز ہ سن کر کرنال سے حاضر خدمت ہوئے۔ اور بیعت ہوکر واپس چلے گئے۔ پھر تین مہینے کے بعد ملازمت سے مستعفی ہوکر انبالہ چلے آئے۔ یہاں آپ کے آنے پر مدرسہ توکلیہ جاری ہوا۔اور آپ گیارہ برس حضرت صاحب کی خدمت میں رہے۔ آپ سے نواحی گجرات میں بہت فیض ہوا اور بہت سے لوگ مرید ...

حافظ سید سر فراز علی صاحب کاظمی

  آپ کا وطن سکندر پور ضلع مین پوری ہے۔ آپ کو میاں صاحب قبلہ سے خلافت و اجازت ہے۔ علاوہ اس کے مولانا شاہ فضل الرحمٰن صاحب گنج مراد آبادی نور اللہ مرقدہ سے بھی اجازت ہے۔ بوجہ سید ہونے کے میاں صاحب ان کی بڑی تعظیم کرتے تھے جیسا کہ پہلے مذکور ہوا۔ (مشائخ نقشبند)...

مولوی محمد سلیمان صاحب سرسہ رانی

  آپ ذات کے رائیں زمیندار ہیں۔ آپ کا وطن سرسہ اور رانیاں کے مابین موضع کنگن پورے ہے جہاں آپ کی زمین اور سکونت ہے۔ آپ فقہ و حدیث میں کامل۔ ذاکر شاغل اور عالم باعمل ہیں۔ حضرت میاں صاحب قبلہ کی خدمت بابرکت میں چھ ماہ اور کچھ روز رہے۔ پھر اجازت و خلافت لے کر گھر چلے گئے۔ وہاں جاکر خلوت و مجاہدہ اختیار کیا۔ مدت تک نقاب پوش رہے۔ پھر نقاب اتار دیا۔ اب تک زندہ ہیں۔ اور طالبان خدا کو ان سے فیض پہنچ رہا۔ (مشائخ نقشبند)...

خلیفہ الٰہی بخش صاحب

  آپ ذات کے نجار تھے اور پیشہ نجاری کیا کرتے تھے۔ پہلے آپ کو سحر سیکھنے کا بہت شوق تھا۔ حضرت صاحب کی صحبت کی برکت سے وہ شوق جاتا رہا۔ آپ کا اصلی نام اللہ دیا تھا۔جب حضرت صاحب سے بیعت ہوئے۔ تو حضور نے تبدیل کر کے الٰہی بخش رکھا۔ آپ ان پڑھ تھے۔ مگر متقی و صالح تھے۔ ذکر و شغل میں بہت مشغول رہتے تھے۔ حتیٰ کہ درود شریف ہر روز چوبیس ہزار بار پڑھتے۔ خلیفہ عبد اللہ شاہ نے جو میاں صاحب قبلہ کے پیر بھائی تھے آپ کے لیے خلافت کی سفارش کی۔ میاں صاحب نے ف...

خلیفہ ہاشم شاہ صاحب

  آپ ذات کے پٹھان۔ گندم رنگ۔ قد مائل بدرازی۔ ذاکر شاغل صاحب نسبت تھے۔ ان سے بھی صد ہا لوگوں نے اللہ کا نام پوچھا اور بیعت کی۔ مگر سکوت اور استغراق خلیفہ امیر اللہ شاہ جیسا نہ تھا مزاج ذرا جلال والا تھا۔ ان کا انتقال بھی میاں صاحب قبلہ کے رو برو ہوا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ (مشائخ نقشبند)...

خلیفہ امیر اللہ شاہ صاحب

  آپ اعظم و اشہر و اکبر خلفاء تھے۔ ذات نداف۔ صورت و سیرت میں بعینہ حضرت میاں صاحب علیہ الرحمۃ کے مشابہ تھے۔ چونکہ فنافی الشیخ کے مقام میں تھے۔ اس لیے آپ کی صورت حضرت صاحب سے بہت ملتی تھی۔ جو آپ کو دیکھتا تھا۔ کہتا تھا۔ کہ گویا میاں صاحب ہیں۔ آپ بوڑیہ کے صاحب ولایت اور تہجد گزار تھے۔ مراقبہ کی ایسی مشق تھی کہ صبح سے بیٹھ کر گیارہ بجے اٹھتے تھے۔ سکرت اور استغراق مرشد پاک کے مشابہ تھے۔ درود شریف اور اللہ الصمد کثرت سے پڑھتے تھے۔ توجہ گرم تھی۔ ہ...

حضرت مولانا مولوی محمد شریف قدس سرہ

  ولادت با سعادت: حضرت مولانا خاندان غلویہ سے قندھار کے رہنے والے تھے۔ اپنی والدہ محترمہ کی جانب سے علوی تھے۔ آپ کا تولد شریف ۱۱۹۸ھ میں ہوا۔ سترہ سال کی عمر میں اپنے والد بزرگوار کی اجازت سے علوم ظاہری کی تحصیل کے لیے سفر اختیار کیا۔ دو سال کابل میں اور سات سال پشاور میں رہے۔ پھر دہلی میں وارد ہوئے۔ اور حضرت شاہ غلام علی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ شاہ صاحب نے فرمایا کہ جس طرح علوم ظاہری میں شاغل رہ کر فاضل ہوئے ہو۔ بحر معارف باطنی میں مو...

حضرت خواجہ سیف الدین قدس سرہ

    ولادت با سعادت: آپ حضرت عروۃ الوثقیٰ کے پانچویں فرزند ہیں۔ آپ کی ولادت با سعادت بقولے ۱۰۴۹ھ میں اور بقول مصنف روضہ قیومیہ ۱۰۵۵ھ میں بمقام سرہند ہوئی۔ آپ علوم ظاہری و باطنی اور کمالات صوری و معنوی اور زہد و تقویٰ و اتباع سنت کے جامع تھے۔ حضرت عروۃ الوثقیٰ آپ کے علو استعداد دیکھ کر ہر دم آپ پر خاص نظر عنایت رکھتے تھے۔ چنانچہ آپ نے عین ایّام شباب میں اپنے والد بزرگوار سے تمام کمالات مجددیہ کے حصول کی بشارت پائی۔ حق گوئی: سلطان وقت اورن...