/ Friday, 26 April,2024

مولانا اللہ داد جونپوری قدس سرہ

آپ جونپوری کے اہم علماء کرام میں سے تھے۔ آپ نے درسی اور فنی کتابیں لکھ کر بڑا نام پایا تھا کافیہ کی شرح ہدایہ یزدی ار تفسیر مدارک کی شرحیں لکھی تھیں دینی علوم میں حضرت قاضی شہاب الدین کے شاگرد تھے اور روحانی طور پر حضرت راجی حامد شاہ کے مرید تھے۔ جن دنوں حضرت طاہر حسن قدس سرہ حضرت راجی حامد شاہ قدس سرہ کے مرید ہوئے تو مولانا اللہ داد نے انہیں ایک مخلص دوست کی حیثیت سے کہا یار تم نے طالب علموں کی عزت کو پامال کردیا ہے اور اپنے علم و فضل کو ایک درویش راجی حامد شاہ کی مریدی میں ڈال دیا ہے حضرت طاہر حسن نے کہا حضرت آؤ کسی دن راجی حامد شاہ سے مل لیں پھر جو رائے ہوگی اس پر عمل کریں گے حضرت حسن طاہر مولانا اللہ داد کو لے کر حضرت راجی کی خدمت میں پہنچے راستہ میں مولانا اللہ داد نے چند ایسے مشکل اور دقیق مسائل ذہن میں رکھ لیے کہ حامد شاہ راجی سے پوچھوں گا تاکہ وہ عملی طور پر زیر ہوجائیں حضرت راجی ح۔۔۔

مزید

شاہ سیدو قدس سرہ

شاہ سید و بڑے صاحب علم و فضل بزرگ تھے حضرت شیخ حسان الدین نانک پوری کے خلیفہ خاص تھے ابتدائی عمر میں بڑے صاحب ثروت اور دولت مند تھے۔ شاہی دربار میں ایک اہم عہدے پر مقرر تھے بڑی ٹھاٹھ سے رہا کرتے تھے آپ ایک خوبصورت عورت کے گرویدہ ہوگئے مگر اسی اثنا میں اللہ تعالیٰ نے اپنے ذوق و طلب سے نوازا حضرت نانک پوری کی خدمت میں رہنے لگے اعلیٰ لباس ترک کرکے فقیرانہ لباس پہن لیا پھر اسی فقیرانہ لباس میں اپنی محبوبہ کے پاس جاپہنچے اس نے دیکھتے ہی کہا سیدو! سنا ہے تم الٰہیہ  دولی اللہ ہوگئے ہو اس دن سے لوگ اسے سیّدو الیہٰ کہنے لگے کچھ دن گزرے تو اس عورت نے بھی توبہ کرلی اور حضرت حسام الدین نانک پوری کی مرید ہوگئی دونوں نے ساری زندگی یاد خداوندی میں بسر کردی سیدو اچھے سخنور اور شاعر بھی تھے ان کا یہ شعر بڑا مقبول ہوا۔ دل گو یدم سید و بگو احوال خودیک یک باد آندم کہ خودمی آید او سید و کجا گفتار گو آپ ۹۔۔۔

مزید

شیخ محمد حسن قدس سرہ

آپ حضرت حسن طاہر کے لڑکے تھے بڑے باکمال اور صاحب کرامت بزرگ تھے صحیح حال اور عالی مشرب کے مالک تھے اخبار الاخیار میں لکھا ہے کہ جب آپ اپنے حجرے سے نکل کر باہر آتے جو ہندو یا مسلمان آپ پر نظر ڈالتا بے اختیار اللہ اکبر کہہ اٹھتا وہ علوم حال اور قال میں بڑے باکمال تھے وہ اپنے والد کی نسبت سے سلسلۂ چشتیہ میں وابستہ تھے مگر آپ کو قادریہ سلسلہ سے بھی بڑا فیض ملا تھا کافی عرصہ حضور نبی کریم کی بارگاہ میں  حاضر رہے اور مجاوری کی اسی اثنا میں آپ کو سلسلۂ قادریہ کے بزرگوں کی مجالس نصیب ہوئیں بیعت بھی ہوئے اور خلافت بھی پائی۔ آپ جونپور میں پیدا ہوئے آگرہ میں رہے اور دہلی میں فوت ہوئے کہتے ہیں کہ عصر کے وقت وہ شام کا انتظار کرتے اور اس قدر خوش ہوئے جیسے کوئی اپنے محبوب کے استقبال کو کھڑا ہوا شام ہوتے ہی حجرے میں چلے جاتے دروازہ بند کر دیتے چراغ روشن کرتے اور یاد خداوندی میں مشغول ہوجاتے دن کے وقت۔۔۔

مزید

سراج الدین عثمان غوری

حضرت شیخ۔۔۔

مزید