ضیائے مشائخِ چشتیہ  

حضرت قاضی سادی چشتی

آپ حضرت شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلی قدس سرہ کے خلیفہ اعظم تھے۔ وقت کے نامور علماء میں شمار ہوتے تھے ۔ نہایت متقی اور متورع تھے۔ ہزاروں لوگ آپ کی توجہ سے ہدایت یافتہ ہوئے۔ خواجہ اختیار الدین عمر ایرچی قدس سرہ آپ کے خلیفہ تھے۔ شجرہ چشتیہ اور دوسرے تذکروں میں آپ کا سال وفات ۸۰۱ھ لکھا گیا ہے۔ معارخ الولایت کے مولف نے ۷۸۹ھ تحریر کیا ہے۔ مگر ہماری تحقیق میں  پہلا قول درست ہےاو ر ہم نے جتنی بھی کتابیں دیکھی ہیں، ان میں سال وصال ۸۰۱ھ ہی دیکھا ہے۔ ...

مولانا عبداللہ سلطان پوری الانصاری قدس سرہ

آپ بر صغیر کے زبردست علماء کرام اور ولی اللہ تھے چشتی سلسلے میں بیعت تھے۔ شیر شاہ سوری کے زمانہ سے لے کر  شہنشاہ اکبر تک آپ کومخدوم الملک کا خطاب رہا۔ چونکہ شریعت کے عالم اور طریقت کے عارف تھے۔  کفر اور بدعت کے خلاف بڑا کام کرتے تھے اور کلمۂ توحید کے اعلان میں پیش پیش تھے۔ آپ  نے سُنت نبوی کو جاری کرنے میں بڑی جدو  جہد کی حتٰی کہ جن دنوں شہنشاہ  اکبر نے دین الٰہی کا اعلان کیا اور  ملک میں غیر اسلامی رسومات کو رواج دی...

شیخ اختیار الدین مروانی قدس  سرہ

آپ نظام الدین نار نولی  کے خلیفہ  تھے آپ کا پہلا نام اختیار خان تھا جب جذب الٰہی دامن گیر ہوا  تو آپ اجمیر میں چلے گئے اور  کافی عرصہ حضرت خواجہ اجمیری کے بازار میں پڑے رہے  ایک دن آپ نے حضرت خواجہ اجمیری کو خواب میں دیکھا تو  آپ نے فرمایا کہ تمہارے پیر نار  نول میں ہیں اُن کا  نام  نظام الدین  ہے تم جاؤ  آپ نے حضرت  شیخ نظام الدین کو دیکھا کہ ایک پرانی چار پائی  پر بیٹھے ہیں اورسر ...

شیخ سیّد چبو قدس سرہ

  حضرت خانوادہ چشتیہ میں بڑے معروف ولی اللہ ہیں آپ اس سلسلہ میں منسلک ہونے  سے پہلے دہلی کے بہت بڑے روسا میں شمار ہوتے تھے ایک دن حضرت شیخ سلیم چشتی کے ایک مرید سے کہنے لگے مجھے ایسے پیر کی تلاش ہے جو مجھے پہلی ملاقات میں ہی اپنی طرف کھینچ لے۔ اور اس کاروبار دنیا سے ہٹا  کر اللہ کی طرف لگا لے میں اس پیر سے بیعت کروں گا۔ اس نے کہا یہ اوصاف تو میرے پیر شیخ سلیم چشتی میں پائے جاتے ہیں جو فتح پور میں رہتے ہیں سیّد چبو نے فرمایا میں اس ...

شیخ جلال الدین کاسی چشتی قدس سرہ

آپ کا  نام جلال خان تھا پٹھانوں کے کاسی قبیلہ کے بہت  بڑے رئیس تھے شیر شاہ سوری کے دربار میں اعلیٰ منصب پر فائز تھے سلطنت  افغانان کے زوال کے بعد  مغلوں نے انتقامی کاروائیاں شروع کیں تو  جلال خان کے دل سے دنیا کے جاہ و جلال سے دل اچاٹ ہوگیا اور شاہ محمد چشتی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے مرید  ہوئے مگر ایک عرصہ  تک فتح کے دروازے نہ کھل پائے ایک عرصہ کے بعد شاہ محمد چشتی نے بتایا کہ آپ کے معاملات شیخ بدرالدین صاح...

شیخ رحمت اللہ شوریانی قدس سرہ

آپ پیر کبار کی اولاد میں سے تھے اور انہی کے سلسلہ میں روحانی فیض پایا تھا معارج الولایت میں لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو پرندوں چرندوں اور درندوں کی باتیں معلوم کرنے کی صلاحیت عطا کی تھی آپ جدھر جاتے اللہ کی ہر قسم کی مخلوق سے باتیں کرلیتے اور ان کی سن لیتے تھے ایک دن ایک بہت بڑے سانپ سے باتیں کر رہے تھے جب لوگ قریب آئے تو سانپ اپنی بل میں گھس گیا اور آپ اپنے راستہ پر چل دئیے۔ آپ کی وفات ۱۰۲۵ھ میں ہوئی مزار پر انوار قصور شہر میں ہے آپ نے وصیّت...

میر سید محمد کالپی قدس سرہ

ابتدائے کار میں حضرت ابو الاعلیٰ نقشبندی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوکر مرید ہوئے اور سلسلہ نقشبندیہ کی تربیت حاصل کرتے رہے ایک بار حضرت خواجہ اجمیری کے دربار میں حاضر ہوئے روضہ کی زیارت کی حضرت خواجہ خواب میں ملے اور ارشاد فرمایا کہ ہمارے ملک میں آکر ہمارے طریقہ چشتیہ پر ہی چلنا چاہیے سماع کی مجالس میں حاضر دینی چاہیے چنانچہ آپ روحانی طور پر حضرت خواجہ معین الدین اجمیری کے مرید ہوگئے اور باطنی طور پر اس چشمہ فیض سے سیراب ہونے لگے فیضاں چشتیہ کے ع...

شیخ حاجی  اویس و توزی  قدس سرہ

آپ حضرت پیر قبار کی اولاد سے تھے پٹھانوں میں وتوزی قبیلہ بہت با عظمت  اور  بہت با وقار ہے آپ اُسی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے آپ  کو پیر قبا کی روحانیت سے بڑا فیض ملا تھا جن دنوں آپ حج کرنے آئے تو حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی زیارت کرنے کے لیے کرن پہنچے  اوروہاں سے وطن واپس آئے۔ معارج الولایت میں لکھا ہے شیخ حاجی کے گھر لڑکا پیدا ہوا تو  اُس کا نام داؤد  رکھا آپ کی بیوی نے مبارک دی  فرمانے  لگے یہ  ایسا ...

اخوند سعید شوریانی قدس سرہ ثانے

آپ  کو  ابوالحسن خرقانی ثانی کہتے تھے کیونکہ آپ کو  ابوالحسن خرقانی  سے خرقہ  ملا  تھا اسی طرح آپ کو پیر قباء کی روحانیت سے تربیت  حاصل ہوئی تھی جب آپ درجہ کمال کو  پہنچے تو بھی پیر و مرشد کی خدمت میں حاضر نہ ہوئے شریعت کے احکام کے نفاذ میں بڑے ہی سخت تھے آپ کی نظر میں بادشاہ فقیر ایک جیسے ہی تھے بلکہ بعض اوقات فقیروں سے زیادہ محبت اور شفقت کرتے تھے امیروں سے دور رہتے اور  اُن کو اپنا مرید بھی نہ بناتے...

شیخ علی غواص ترمذی قدس سرہ

  آپ حضرت شیخ نظام الدین تھانیسری کے مرید اور خلیفہ تھے اپنے دَور کے بڑے باکمال ولی اللہ تھے۔ جب حضرت شیخ نظام الدین بلخ تشریف لے گئے تو آپ نے حضرت سے بیعت کی اور ایک عرصہ تک آپ کے زیر تربیت رہے تکمیل کے بعد یوسف زئی قبیلہ کی طرف چلے گئے یوسف زئی قبیلہ کے بے شمار افغان آپ کے حلقۂ ارادت میں آئے حضرت مولانا دہرویزہ اور ان کے لڑکے عبد الکریم آپ کے مرید ہوئے اور صاحبِ کمال ہوئے مخزن اسلام میں آپ کے احوال و مقامات ملتے ہیں اس کتاب میں لکھا ہے کہ ...