شہزادی رسول حضرت سیّدہ رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا
نام و نسب: اسمِ گرامی:سیّدہ رقیہ۔کنیت : اُمِّ عبد اللہ۔
سلسلۂ نسب اس طرح ہے: سیّدہ رقیہ بنتِ محمدِ مصطفیٰ ﷺ بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف ۔ آپ سیّدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیداہوئیں۔
تاریخِ ولادت: آپ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی دوسری صاحبزادی ہیں۔آپ کی ولادت سیّدہ زینب کی ولادت کے تین سال بعد اور اعلانِ نبوّت سے سات سال قبل، مکۃ المکرمہ میں ہوئی۔ اس وقت رسولِ اکرم ﷺ کی عمر مبارک کا تینتیسواں سال تھا۔
سیرت وخصائص: پہلے آپ کا نکاح ابولہب کے بیٹے ’’عتبہ‘‘ سے ہوا تھا مگر ابھی رخصتی بھی نہیں ہوئی تھی کہ سورۂ تَبَّتْ یَدَا نازل ہوئی۔ اس غصّے میں ابو لہب کے بیٹے عتبہ نے حضرت رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو طلاق دے دی۔ اس کے بعد، حضور نبی کریم ﷺنے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ان کا نکاح کر دیا اور ان دونوں میاں بیوی نے حبشہ کی طرف پھر مدینے کی طرف ہجرت کی اور دونوں صاحب الہجرتین (دو ہجرتوں والے) کے معزّز لقب سے سرفراز ہوئے۔
رسولِ اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’احسن زوجین راٰہما انسان رقیۃ وزوجہا عثمان‘‘۔ ترجمہ: سب سےحسین جوڑا جو دیکھا گیا وہ سیدہ رقیہ اور سیّدنا عثمان کا ہے۔(الاصابۃ، ۸:۹۱)
جنگِ بدر کے دنوں میں حضرت رقیہ زیادہ بیمار تھیں، چناں چہ حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ان کی تیمارداری کے لیے مدینے میں رہنے کا حکم دے دیا اور جنگِ بدر میں جانے سے روک دیا۔ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالٰی عنہ جس دن جنگِ بدر میں فتحِ مبین کی خوش خبری لے کر مدینے پہنچے، اُسی دن بی بی رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا بیس برس کی عمر پاکر مدینے میں انتقال ہوا۔ حضور ﷺجنگِ بدر کی وجہ سے اُن کے جنازے میں شریک نہ ہوسکے، حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ اگرچہ جنگِ بدر میں شریک نہیں ہوئے مگر حضورﷺنے ان کو جنگِ بدر کے مجاہدین میں شمار فرمایا اور مجاہدین کے برابر مالِ غنیمت میں سے حصّہ بھی عطا فرمایا۔ حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے شکمِ مبارک سے ایک فرزند پیدا ہوئے تھے، جن کا نام ’’عبداﷲ‘‘ تھا مگر وہ اپنی والدہ کی وفات کے بعد ۴ھ میں وفات پا گئے۔ بی بی رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی قبر بھی جنّت البقیع میں ہے۔
(شرح العلامۃ الزرقانی،الفصل الثانی فی ذکر اولادہ الکرام علیہ وعلیہم الصلٰوۃ والسلام،ج۴،ص۳۲۲۔۳۲۳)
//php } ?>