ضیائی شخصیات  

سیّدنا مخارق بن عبد اللہ البجلی رضی اللہ عنہ

وہ مغیرہ بن زیاد بن مخارق الموصلی کے دادا تھے۔ ہمیں ابی منصور بن مکارم بن احمد الموصل المودب نے باسنادہ ابو زکریا زید بن ایاس سے روایت کی کہ ہمیں مغیرہ بن خضر بن زیاد بن مغیرہ بن زیاد البجلی نے اپنے والد سے، انہوں نے اپنے بزرگوں سے بتایا کہ مخارق بن عبد اللہ، جریر بن عبد اللہ البجلی کے ساتھ فتح ذی الخلصہ میں موجود تھے ابو زکریا کہتے ہیں کہ مغیرہ بن خضر بن زیاد نے اپنے بزرگوں سے روایت کی ہے کہ یہ لوگ ان لوگوں کی معیت میں جو بجیلہ سے آ...

سیّدنا مخارق بن عبد اللہ شیبانی رضی اللہ عنہ

ابو احمد عسکری نے جو قابوس کے والد ہیں بتایا کہ مخارق کا شمار کوفیوں میں ہوتا ہے۔ اِن سے ان کے والد کے بغیر اور کسی نے کوئی روایت بیان نہیں کی۔ سمال بن حرب نے قابوس بن مخارق سے اور انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ ام الفضل جناب حسن کو اُٹھائے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائیں۔ انہوں نے حضور کے کپڑوں پر پیشاب کردیا۔ ام الفضل نے حضور کے کپڑوں کو دھونا چاہا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لڑکی کا پیشاب دھو دینا چاہیے م...

سیّدنا مخارق الہلالی رضی اللہ عنہ

عسکری نے ان کا ذکر کیا ہے۔ حرب بن قبیصہ بن مخارق الہلالی نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ ایک بار حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے۔ انہوں نے اپنی ران ننگی کی ہوئی تھی۔ آپ نے فرمایا۔ اسے ڈھانپ لو کہ یہ بھی شرمگاہ کا حکم رکھتی ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کا تذکرہ کیا ہے۔ ...

سیّدنا مخبر بن معاویہ رضی اللہ عنہ

جعفر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ہشام بن عمار نے اسماعیل بن عیاش سے، انہوں نے یحییٰ بن جابر الخصرمی سے انہوں نے اپنے چچا مخبر بن معاویہ سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا کہ نحوست کوئی چیز نہیں۔ ہاں البتہ کبھی کوئی گھوڑا، عورت اور مکان مبارک نکل آتا ہے۔ علی بن حجر اور حسن بن عرفہ نے اسماعیل سے روایت کی اور انہوں نے اپنے چچا حکیم بن معاویہ نمیری سے نقل کی۔ ابو موسیٰ نے اس کا تذکرہ کیا ہے۔ ...

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر ابو سفیان بن حرب قرشیہ امویہ،عروہ بن مسعود ثقفی کی زوجہ تھیں،محمد بن عبیداللہ ثقفی نے عروہ بن مسعود سے رایت کی کہ جب میں ایمان لایا،تو میری کئی بیویاں تھیں،جن میں چار کاتعلق قریش سے تھا،نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا،ان میں سے چار کا انتخاب کرلو،میں نے جو انتخاب کیا،اس میں زینب دختر ابو سفیان شامل تھی،ابن مندہ اور ابو نعیم مؤنے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر عوّام ہمشیرۂ زبیر،وہ عبداللہ بن حکیم بن حزام کی والدہ تھیں،وہ اسلام لائیں اور جب ان کا بیٹا عبداللہ اور بھائی زبیر جنگ جمل میں مارے گئے،وہ زندہ تھیں،چنانچہ انہوں نے بیٹے اور بھائی کا مرثیہ لکھا۔ اَعِینِیَّ جُودابالدُّمُوعِ وَاَسَرَّعَا عَلٰی رَجُلٍ طَلقَ الیَدَینِ کَرِیمِ (ترجمہ)اے میری آنکھو!جلدی کرو،اور خوب دل کھول کر آنسو بہاؤ،اس آدمی کی موت پر جو بڑا کشادہ دوست اور سخی تھا۔ (۲)زَبَیروَعَبدِاللہِ یُدعٰ...

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر اسعد بن زرارہ انصاریہ،اسعد کی کنیت ابو امامہ تھی،زینب اور ان کی دو بہنیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کے دامن تربیت سے وابستہ تھیں،کیونکہ ان کے والد نے اس کی وصیت کی تھی،اور عروسی کے موقع پر انہیں سونے کی بالیاں پہنائی گئی تھیں،ان کی بہنوں کے نام حبیبہ اور کبشہ تھے،اور فریعہ ان کی والدہ کا نام تھا، ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ...

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر عوّام ہمشیرۂ زبیر،وہ عبداللہ بن حکیم بن حزام کی والدہ تھیں،وہ اسلام لائیں اور جب ان کا بیٹا عبداللہ اور بھائی زبیر جنگ جمل میں مارے گئے،وہ زندہ تھیں،چنانچہ انہوں نے بیٹے اور بھائی کا مرثیہ لکھا۔ اَعِینِیَّ جُودابالدُّمُوعِ وَاَسَرَّعَا عَلٰی رَجُلٍ طَلقَ الیَدَینِ کَرِیمِ (ترجمہ)اے میری آنکھو!جلدی کرو،اور خوب دل کھول کر آنسو بہاؤ،اس آدمی کی موت پر جو بڑا کشادہ دوست اور سخی تھا۔ (۲)زَبَیروَعَبدِاللہِ یُدعٰ...