پسندیدہ شخصیات  

حضرت علامہ مولانا محمد حسین شوق

فاضلِ اجل علامہ مولانا محمد حسین شوق (پپلاں میاں والی) علیہ الرحمۃ   فاضلِ اجل علامہ مولانا محمد حُسین شوق، پپلاں استاذ العلماء حضرت علامہ مولانا حسین شوق بن علامہ غلام محمود (متوفی ۲۳؍ رمضان المبارک ۱۳۷۶ھ/ یکم اگست ۱۹۴۸ء ابن نورنگ بن محمد باقر ۱۳۳۰ھ/ ۱۹۱۲ء میں پپلاں (ضلع میانوالی) سے پانچ میل مغرب کی جانب واقع بستی وانڈہ خان محمد علی کے مقام پر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حضرت علامہ مولانا غلام محمود معقولات و منقولات کے امام، ادب عربی کے بل...

حضرت مفتی شرف الدین رامپوری

حضرت مولانا مفتی شرف الدین رام پوری قدس سرہٗ پنجاب کے رہنے والے تھے،رام پور آکر تحصیل علم کیا،تمام علماء رامپور کا سلسۂ تلمذ ان پر ختم ہوتا ہے،نواب احمد علی خاں نے عہدۂ قضاءپر مقرر کیا،نواب صاحب دیوانے بن گئے،اہل کاروںنے نواب صاحب کے لیے جو تجویز کی،مفتی صاحب بھی اُس میں شریک تھے،سب کے خیالات سُن کر نواب صاحب نے اصل صورت اختیار کرلی،سب گرفتار ہوئے،مفتی صاحب کو ولایتی شاگرد قید سےنکال لے گئے، نواب کی رحلت کے بعد ۱۲۵۶ھ میں کلکتہ سےرام پور آئے،مولوی...

سید محمد جمال اللہ رامپوری

حضرت حافظ سیّد مُحمّد جمال اللہ رامپوری رحمۃ اللہ علیہ   گجرات (پاکستان)۱۱۳۷ھ/۱۷۲۴ء۔۔۔۱۲۰۹ھ/۱۷۹۴ءرامپور (انڈیا)   قطعۂ تاریخِ وفات غوثِ اعظم﷫ سے اُن کو نسبت تھی کہیے صابر یہ اُن کا سالِ وصال     اُن کی تصویر تھے جمال اللہ ’’والا تدبیر تھے جمال اللہ‘‘ ۱۲۰۹ھ   (صابر براری، کراچی)   آپ کا اسمِ مبارک سیّد محمد جمال اللہ اور والد گرامی کا نامِ نامی سیّد ...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن ابی کرب بن اسود بن شجرہ بن معاویہ بن ربیعہ بن معاویہ اکرمین۔کندی۔کنیت ان کی ابولینہ ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں وفد کے ساتھ گئے تھے اوراسلام لائے تھے۔ان کا تذکرہ ابن شاہین نے لکھاہے یہ عیاض بن ابی لینہ کے والد ہیں حضرت علی کی طرف سے کئی مرتبہ ان کو بڑے بڑے عہدے ملے۔ ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قنیطی ابن قیس بن لوذان بن ثعلبہ بن عدی بن مجد بن حارثہ انصاری۔غزوہ احد میں شریک تھے اور جسرابی عبیدہ کے دن یہ اوران کے دونوں بھائی عقبہ اور عباد شہید ہوئے ان کا تذکرہ ابوعمر نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)...

سیّدنا عبداللہ ابن قیس ۔بنی وہب رضی اللہ عنہ

   بن رباب کے بھائی ہیں۔ان کو لوگ ابن العوراء بھی کہتےتھے۔یہی ہیں جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھاکہ یارسول اللہ بنی رباب ہلاک ہوئے جاتے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعامانگی تھی کہ یا اللہ بنی رباب کی مصیبت دفع کردے۔ہمیں عبداللہ بن احمد بن علی نے اپنی سند سے یونس بن بکیرتک خبردی وہ ابن اسحاق سے روایت کرتے تھے کہ انھوں نے کہا جب قبیلہ بنی نصر کے لوگوں نے قبیلہ بنی رباب کے لوگوں کو قتل کرنا شروع کیا تو لوگ بیان کرتے...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قیس بن محزمہ بن مطلب بن عبدمناف۔فتح مکہ کے دن اسلام لائے۔یہ ابن شاہین کا قول ہے۔ ابوموسیٰ نے ان کا تذکرہ مختصر لکھا ہے اور ابواحمد عسکری نے ان کا ذکر ان کے والد قیس کے تذکرہ کے ضمن میں لکھ دیا ہے اور کہا ہے کہ قیس کے دونوں بیٹوں محمد اور عبداللہ نے بھی حضرت کو دیکھا تھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قیس بن عکرمہ بن مطلب۔ان کی حدیث ابوبکر محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے والد سے انھوں نے عبداللہ بن قیس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے مجھے اب تک رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے نمازشب کی کیفیت کچھ کچھ یاد ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھا ہے مگر ان کے صحابی ہونے میں کلام ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)...