بد گمانی

08/13/2016 AZT-21910

بد گمانی


اگر بیوی اپنے شوہر سے بولے آپ باہر نہیں جائیں گے بدنگاہی کی وجہ سے اور شوہر پھر بھی جائےاس سے گھر میں لڑائی ہوتی ہو تو آپ کیا حکم فرمائیں گے دونوں کے لیے؟ (ماہ نور)

الجواب بعون الملك الوهاب

اللہ تعالى نے ارشاد فرمایا: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ . ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو   بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔ [ سورہ الحجرات،  آیت: 12]۔

حديث میں ہے :« إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الحَدِيثِ». ترجمہ : تم بد گمانی سے بچو کیونکہ بد گمانی سب سے جھوٹی بات ہے۔ صحيح البخاری، کتاب النکاح، حدیث(5143)، جلد7، صفحہ 19، دار طوق النجاة، بیروت۔ مومن کے بارے میں اچھا گمان کرنا چاہیے، جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے۔

گھر سے  باہر نکلنا ہر ایک شخص کی ضروریات میں سے ہے۔ اور نگاہ کی حفاظت کرنا ہر ایک شخص کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے: قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ. ترجمہ کنز الایمان: مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے بیشک اللّٰہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔ [ سورہ النور،  آیت: 30]۔

خلاصہ کلام  یہ ہے کہ بد گمانی کرنے کے بجائے اعتماد  کی فضا بحال کرنی چاہیے۔ اور اپنے اعمال کو درست بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء