بد گمانی
بد گمانی
اگر بیوی اپنے شوہر سے بولے آپ باہر نہیں جائیں گے بدنگاہی کی وجہ سے اور شوہر پھر بھی جائےاس سے گھر میں لڑائی ہوتی ہو تو آپ کیا حکم فرمائیں گے دونوں کے لیے؟ (ماہ نور)
الجواب بعون الملك الوهاب
اللہ تعالى نے ارشاد فرمایا: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ . ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔ [ سورہ الحجرات، آیت: 12]۔
حديث میں ہے :« إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الحَدِيثِ». ترجمہ : تم بد گمانی سے بچو کیونکہ بد گمانی سب سے جھوٹی بات ہے۔ صحيح البخاری، کتاب النکاح، حدیث(5143)، جلد7، صفحہ 19، دار طوق النجاة، بیروت۔ مومن کے بارے میں اچھا گمان کرنا چاہیے، جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے۔
گھر سے باہر نکلنا ہر ایک شخص کی ضروریات میں سے ہے۔ اور نگاہ کی حفاظت کرنا ہر ایک شخص کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے: قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ. ترجمہ کنز الایمان: مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے بیشک اللّٰہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔ [ سورہ النور، آیت: 30]۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ بد گمانی کرنے کے بجائے اعتماد کی فضا بحال کرنی چاہیے۔ اور اپنے اعمال کو درست بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔