اپنا حق حاصل کرنے یا ظلم سے بچنے کیلئے رشوت دینے کا حکم؟
اپنا حق حاصل کرنے یا ظلم سے بچنے کیلئے رشوت دینے کا حکم؟
کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص ظلم سے بچنے کیلئے یا اپنا پیسہ یا اپنا حق کسی سے لینے کیلئے رشوت دے سکتا ہے؟
الجواب بعون الملك الوهاب
رشوت كے متعلق حدیث مبارکہ میں ہے: ;الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي فِي النَّارِ ». ترجمہ: رشوت دینے والا اور لینے والا دونوں جہنم میں ہیں۔ دوسری حدیث میں:« لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي ;. ترجمہ: رشوت دینے اور لینے والے پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔
رشوت لينا اور دينا مطلقاً ناجائز وحرام ہے۔ ہاں ظلم کو دفع کرنے اور اپنا حق حاصل کرنے کیلئے رشوت دے سکتے ہیں اور اس صورت میں رشوت دینے والا گناہ گار نہ ہوگا ليكن لینے والا سخت گناہ گار ہوگا۔
امام ابن عابدین شامی نے فرمایا: ثُمَّ الرِّشْوَةُ أَرْبَعَةُ أَقْسَامٍ: مِنْهَا مَا هُوَ حَرَامٌ عَلَى الْآخِذِ وَالْمُعْطِي وَهُوَ الرِّشْوَةُ عَلَى تَقْلِيدِ الْقَضَاءِ وَالْإِمَارَةِ. الثَّانِي: ارْتِشَاءُ الْقَاضِي لِيَحْكُمَ وَهُوَ كَذَلِكَ وَلَوْ الْقَضَاءُ بِحَقٍّ؛ لِأَنَّهُ وَاجِبٌ عَلَيْهِ. الثَّالِثُ: أَخْذُ الْمَالِ لِيُسَوِّيَ أَمْرَهُ عِنْدَ السُّلْطَانِ دَفْعًا لِلضَّرَرِ أَوْ جَلْبًا لِلنَّفْعِ وَهُوَ حَرَامٌ عَلَى الْآخِذِ فَقَطْ الرَّابِعُ: مَا يَدْفَعُ لِدَفْعِ الْخَوْفِ مِنْ الْمَدْفُوعِ إلَيْهِ عَلَى نَفْسِهِ أَوْ مَالِهِ حَلَالٌ لِلدَّافِعِ حَرَامٌ عَلَى الْآخِذِ. ترجمہ: رشوت :چار قسم پر ہے: (1): لینے والے اور دینے والے دونوں پر حرام ہے اور یہ ہے کہ کوئی عدالت یا حکومت کا عہدہ لینے کیلئے رشوت دینا اور لینا۔ (2): قاضی کا رشوت لینا تاکہ وہ فیصلہ کرے اگرچہ قاضی حق پر ہو کیونکہ یہ اس پر واجب ہے۔ (3): رشوت اس لئے لی تاکہ بادشاہ کے پاس رشوت دینے والے کو نقصان سے بچائے یا نفع اس کے حق میں جو نفع ہے وہ دلوائے تو یہ رشوت حرام ہے فقط لینے والے پر۔ (4): کسی کو رشوت دی تاکہ اس کے ظلم سے اپنے آپ کو بچائے یا اپنے مال کو بچائے تو یہ رشوت دینے والے کیلئے حلال ہے اور لینے والے پر حرام ہے۔ [فتاوی شامی, كتاب القضاء, جلد: 5, صفحہ: 362, دار الفكر بيروت]۔