انسان كے بالوں کی خرید وفروخت کا حکم؟

03/31/2016 AZT-17913

انسان كے بالوں کی خرید وفروخت کا حکم؟


کیا انسان کے بالوں کی خرید وفروخت جائز ہے؟  اسی طرح اس سے بنے ہوئے بال استعمال کرسکتے ہیں؟

الجواب بعون الملك الوهاب

زندہ یا مردہ انسان کے بالوں کی خرید وفروخت احترام انسانیت کی وجہ سے ناجائز  وحرام ہے۔ اور ان سے کسی قسم کا نفع اٹھانا بھی ناجائز ہے۔ ہاں عورت جانوروں کے بال اپنے بالوں کو بڑھانے کیلئے استعمال کرسکتی ہے اور مرد کو ایسا کرنے یا وِگ لگانے کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔

علامہ ابن نجیم فرماتے ہیں: وَشَعْرِ الْإِنْسَانِ وَالِانْتِفَاعِ بِهِ لَمْ يَجُزْ بَيْعُهُ وَالِانْتِفَاعُ بِهِ لِأَنَّ الْآدَمِيَّ مُكَرَّمٌ غَيْرُ مُبْتَذَلٍ فَلَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ مِنْ أَجْزَائِهِ مُهَانًا مُبْتَذَلًا، وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:« لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ» وَإِنَّمَا يُرَخَّصُ فِيمَا يُتَّخَذُ مِنْ الْوَبَرِ فَيَزِيدُ فِي قُرُونِ النِّسَاءِ وَذَوَائِبِهِنَّ. ترجمہ:   انسان کے بالوں کی خرید وفروخت اور اس سے کسی قسم کا نفع اٹھانا ناجائز ہے کیونکہ  آدمی محترم ہے اسکے کسی جزء کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ  تعالی ایسی عورت پر لعنت بھیجتا ہے جو اپنے بالوں میں انسانوں کے بال ملاتی ہے"۔ ہاں عورت کا اپنے مینڈھیوں میں جانوروں کے بالوں کو  استعمال کرنے میں اجازت ہے۔ [ البحر الرائق، كتاب البيوع, باب بیع الفاسد،  جلد:6 صفحہ:88، مطبوعہ دار الكتاب الاسلامی بیروت]۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء