شئیرز کا کاروبار
شئیرز کا کاروبار
الجواب بعون الملك الوهاب
اگر شیئرز کے کاروبار میں درج ذیل شرائط کی رعایت رکھی جائے تو یہ کاروبار جائز ہے، ورنہ نہیں، خواہ روزانہ کی بنیاد پر خرید و فروخت ہویا ماہانہ وسالانہ بنیادوں پر۔
(۱)جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو اور نہ ہی اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں ہوں بلکہ اس کمپنی کی ملکیت مین جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔
(۲)کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔
(۳)کمپنی کا اصل کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔
(۴)شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔ یعنی قبضہ کئے بغیر فروخت نہ کیے جائیں ۔ کیونکہ احادیث میں صراحتا بغیر قبضہ کیے کسی چیز کو فروخت کرنے کی ممانعت ہے۔
(۵)حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔
(۶)شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔
خلاصہ کلام یہ اگر شیئرز کے کاروبار میں مذکورہ بالاشرائط کی رعایت رکھی جائے تو یہ کاروبار جائز ہے، ورنہ نہیں۔مگر بہرصورت بہتر وافضل یہی ہے کہ اس کاروبار سے اجتناب کیا جائے، اس لیے کہ مارکیٹ میں ان تمام شرائط کے ساتھ شیئرز کا کاروبار بہت مشکل ہے، اس لیے اجتناب کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
اس طرح کے ایک سوال کے جوا ب میں حضرت علامہ محمد وقار الدین قادری رضوی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ لکھتے۔ کہ کسی کمپنی کے شئیرز خرید نے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اس کمپنی کے ایک حصہ کو خرید لیا ہے اور آپ اس حصہ کے مالک ہو گئے اور وہ کمپنی جو جائز و ناجائز کا م کرے گی اس میں آپ بھی حصہ دار ہوں گے ۔جتنی کمپنیاں قائم ہوتی ہیں ،وہ اپنے شئیرز کے اعلان کے ساتھ مکمل تفصلات بھی شائع کردیتی ہیں کہ یہ کمپنی کتنے سرمایہ سے قائم کی جائے گی ،اس میں غیر ملکی سرمایہ کتنا ہو گا اور ملکی قرضہ کتنا ہو گا اور کمپنی قائم کرنے اولے اپناکتناسرمایہ لگائیں گے اور کتنے سرمایہ کے شئیرز فروخت کیے جائیں گے ۔لہٰذا شئیرز خرید نے والا اس سود کے لیں دین میں شریک ہو جائے گا ۔جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح سود دینا بھی حرام ہے ۔تو وہ شئیرز خریدنا بھی حرام ہے ۔اس کے علاوہ شئیرز مارکیٹ میں عام طور پرسٹہ ہو تا ہے ۔جو جوا ہے وہ بھی حرام ہے ۔ موجودہ دور میں جوشئیرز کا کاروبار ہو رہا ہے وہ محرمات کا مجموعہ ہے ۔ان میں ایسی کمپنیوں کا شئیرز بھی فروخت ہو رہا ہے جن کا ابھی وجود بھی نہیں ہے ،صرف پروگرام ہے اور بعض شئیرز جو خرید ے جاتے ہیں اور قبضہ کئے بغیر فروخت کردے جاتے ہیں یہ بھی جائز نہیں ہے ۔کیونکہ احادیث میں صراحتا بغیر قبضہ کیے کسی چیز کو فروخت کرنے کی ممانعت ہے ۔اور جو چیز موجود ہی نہیں ہے اس کی بیع باطل محض ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم