دف کے ساتھ نعت پڑھنا کیسا؟

10/23/2017 AZT-24887

دف کے ساتھ نعت پڑھنا کیسا؟


السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کے نعت شریف مع دف پڑھنا یا سنا جائز ہے یا نہیں ؟ جبکہ زید کہتا ہے کہ اعلیٰ حضرت نے دف بجانا مرد کو ہر حال میں مکروہ تحریمی تحریر فرمایا کیا زیدکا کہنا صحیح ہے ؟ مدلل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں فقط والسلام (غیاث قریشی، غیبی نگر، بھیونڈی مہاراشٹر، ہند)

الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب

نعت شریف مع دف پڑھنا یا سننا جائز نہیں ۔اورزید کا قول "کہ اعلیٰ حضرت نے دف بجانا مرد کو ہر حال میں مکروہ تحریمی تحریر فرمایا ہے"درست ہے ۔

چنانچہ فتاوٰی رضویہ میں ہے کہ

ہاں شرع مطہر نے شادی میں بغرض اعلان نکاح صرف دف کی اجازت دی ہے جبکہ مقصود شرع سے تجاوز کرکے لہو مکروہ وتحصیل لذت شیطانی کی حد تک نہ پہنچے، ولہذا علماء شرط لگاتے ہیں کہ قواعد موسیقی پر نہ بجایا جائے، تال سم کی رعایت نہ ہو نہ اس میں جھانج ہوں کہ وہ خوا ہی نخواہی مطرب وناجائز ہیں۔ پھر اس کا بجانا بھی مردوں کو ہر طرح مکروہ ہے۔ نہ شرف والی بیبیوں کے مناسب بلکہ نابالغہ چھوٹی چھوٹی بچیاں یا لونڈیاں باندیاں بجائیں، اور اگر اس کے ساتھ کچھ سیدھے سادے اشعار یا سہرے سہاگ ہوں جن میں اصلا نہ فحش ہو نہ کسی بے حیائی کا ذکر، نہ فسق وفجور کی باتیں، نہ مجمع زنان یافاسقان میں عشقیات کے چرچے نہ نامحرم مردوں کو نغمہ عورات کی آواز پہنچے، غرض ہر طرح منکرات شرعیہ ومظان فتنہ سے پاک ہوں، تو اس میں مضائقہ نہیں۔ جیسے انصار کرام کی شادیوں میں سمدھیانے جاکر یہ شعر پڑھاجاتاتھا ؎

اتینا کم اتیناکم     فحیانا وحیاکم ۲؎

یعنی ہم تمھارے پاس آئے ہم تمھارے پاس آئے، اللہ ہمیں زندہ رکھے تمھیں بھی جلائے یعنی زندہ رکھے۔

 (۲؎ سنن ابن ماجہ     ابواب النکاح با ب فی الغناء والدف     ایچ ایم سعید کمپنی کراچی    ص۱۳۸)

 

پس اس قسم کے پاک وصاف مضمون ہوں، اصل حکم میں تو اسی قدر کی رخصت ہے مگر حال زمانہ کے مناسب یہ ہے کہ مطلق بندش کی جائے کہ جہال حال خصوصا زنان زمان سے کسی طرح امید نہیں کہ انھیں جو حد باندھ کر اجازت دی جائے اس کی پابند رہیں اور حد مکروہ وممنوع تک تجاوز نہ کریں۔ لہذا سرے سے فتنہ کا دروازہ ہی بند کیا جائے نہ انگلی ٹیکنے کی جگہ پائیں گی نہ آگے پاؤں پھیلائیں گی، خصوصا بازاری فاجرہ فاحشہ عورتوں ، رنڈیوں، ڈومنیوں کو تو ہر گز ہر گز قدم نہ رکھنے دیں کہ ان سے حد شرع کی پابندی محال عادی ہے۔ وہ بے حیائیوں فحش سرائیوں کی خوگرہوتی ہیں منع کرتے کرتے اپنا کام کر گزریں گی بلکہ شریف زادیوں کا ان آوارہ بدوضعوں کے سامنے آنا ہی سخت بیہودہ وبیجا ہے۔ صحبت بد زہر قاتل ہے اور عورتیں نازک شیشیاں ہیں جن کے ٹوٹ جانے کے لئے ایک ادنی سی ٹھیس بھی بہت ہوتی ہے اسی لئے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے یا انجشۃ رَوَیْدا بالقواریر ۱؎ (اے انجشہ! ٹھہر جاؤ کہیں کانچ کی شیشیاں ٹوٹ نہ جائیں۔ ت) فرمایا۔

(۱؎ صحیح بخاری         کتا ب الادب     قدیمی کتب خانہ کراچی    ۲/ ۱۰۔۹۰۸)

(صحیح مسلم         کتاب الفضائل باب رحمتہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم النساء  قدیمی کتب خانہ کراچی    ۲/ ۲۵۵)

(مسنداحمد بن حنبل     عن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ     المکتب الاسلامی بیروت    ۳/ ۲۵۴)

واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء