دف بجا کر ساتھ میں نعت خوانی کرنا؟
دف بجا کر ساتھ میں نعت خوانی کرنا؟
الجواب بعون الملك الوهاب
شرح مطہر نے شادی میں دف جس میں جلاجل نہ ہوں اور قانون موسیقی پر نہ بجائیں جائز رکھا ہے
(فتاوٰی رضویہ :ج۲۱،ص۱۳)
(۲) دف کہ بے جلا جل یعنی بغیر جھانجھ کا ہو اور تال سم کی رعایت سے نہ بجایاجائے اور بجانے والے نہ مرد ہوں نہ ذی عزت عورتیں، بلکہ کنیزیں یاایسی کم حیثیت عورتیں اور وہ غیر محل فتنہ میں بجائیں تو نہ صرف جائز بلکہ مستحب ومندوب ہے۔ للامر بہ فی الحدیث والقیود مذکورۃ فی ردالمحتار وغیرہ شرحناھافی فتاوٰنا ۔ حدیث میں مشروط دف کے بجانے کاحکم دیا گیا اور اس کی تمام قیود کو فتاوٰی شامی وغیرہ میں ذکرکردیا گیا اور ہم نے اپنے فتاوٰی میں اس کی تشریح کردی ہے۔ (ت) اس کے سوا اور باجوں سے احترز کیا جائے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
(فتاوٰی رضویہ :ج۲۱،ص۱۳۶)
الجواب: اوقات سرور میں دف جائزہے بشرطیکہ اس میں جلاجل یعنی جھانج نہ ہوں، نہ وہ موسیقی کے تال سُرپر بجایاجائے ورنہ وہ بھی ممنوع۔ کما فی ردالمحتار وغیرہ (جیسا کہ ردالمحتار وغیرہ میں ہے۔ت) واﷲ تعالٰی اعلم
(فتاوٰی رضویہ :ج۲۴،ص۱۶)
الجواب: شادی میں دف کی اجازت ہے مگرتین شرط سے:
(۱) ہیئات تطرب پرنہ بجایاجائے یعنی رعایت قواعد موسیقی نہ ہو ایک یہی شرط اس مروج کے منع کو بس ہے کہ ضرورتال سم پربجاتے ہیں۔
(۲) بجانے والے مرد نہ ہوں کہ ان کو مطلقاً مکروہ ہے۔
(۳) عزت داربیبیاں نہ ہوں، نص علٰی کل ذٰلک فی ردالمحتار (ردالمحتار میں اس سارے مسئلہ کی تصریح کردی گئی ہے۔ت) واﷲ تعالٰی اعلم
(فتاوٰی رضویہ :ج۲۴،ص۱۸)