دسویں محرم وساتویں محرم کو ناجائز رسومات

10/03/2016 AZT-22793

دسویں محرم وساتویں محرم کو ناجائز رسومات


کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں(1) نویں دسویں محرم کو بعض لوگ گھوڑا نکلتا ہے اس پر سے منت کے سیب اٹھا کر دو نفل پڑھتے ہیں ا سے کسی مراد کے لئے کھایا جائے تو حکم خدا و ندی سے اللہ نے چاہا تو سال میں مراد پو ری ہو جائی گی اور پھر اگلے سال وہ گھوڑ ے پر سیب اپنی حیثیت کے مطابق واپس رکھ دے۔ کیا اسطرح سے منت مانگنا جائز ہے ؟ (2)ساتویں محرم جو مہندی نکالی جاتی ہے کہا جاتا ہے اگر غیر شادی شدہ لوگ لگائیں تو اسی سال میں شادی ہو جاتی ہے۔ کیا اس یقین کے ساتھ ایسا کر نا جائز ہے؟ جب کہ قسمت میں سب کچھ پہلے سے طے ہے۔ سائل: اسامہ, ملتان۔

الجواب بعون الملك الوهاب

سوال میں مذکور منت غیر شرعی قطعاً بدعت سیئہ اور گمراہی ہے ۔

صدر الشريعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:" تعزیوں پر نیاز دلوانے وغیرہ خرافات جو روافض اور تعزیہ دار لوگ کرتے ہیں ان کی منّت سخت جہالت ہے ایسی منّت ماننی نہ چاہیے اور مانی ہو تو پوری نہ کرے اور ان سب سے بدتر شیخ سدّو کامرغا اور کڑاہی ہے"۔ [بہار شریعت, ج:2, ص:318, مکتبۃ المدینہ كراچی]۔

امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمن اسی کی مثل ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:" عَلم, تعزیہ، بیرق، مہندی جس طرح رائج ہیں بدعت ہیں اور بدعت سے شوکتِ اسلام نہیں ہوتی, تعزیہ کو حاجت روا یعنی ذریعہ حاجت رواسمجھنا جہالت پرجہالت ہے اور اسے منت جاننا اور حماقت، اور نہ کرنے کو باعثِ نقصان خیال کرنا زنانہ وہم ہے مسلمان کو ایسی حرکات وخیال سے باز آنا چاہئے"۔ [فتاوی رضویہ, ج:24, ص:499, رضا فاؤنڈیشن ]۔ واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم۔

  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء