عیدین اور جنازہ سے قبل اذان کا حکم
عیدین اور جنازہ سے قبل اذان کا حکم
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ جب ہمارا یہ اصول ہے کہ جس کام کہ بارے میں اللہ ورسول منع نہ فرمائیں اس سے منع نہ کیا جائے گا جیسا کہ اعلیٰ حضرت نے کئی جگہ فرمایا تو کیا اگر کوئی جنازے یا عید سے پہلے اذان دے اور اس اصول کو سامنے رکھے تو اس فعل کے بارے میں کیا حکم شرع وارد ہوگا؟ (محمد عبد الرحمٰن خان المدنی فیصل آباد)
الجواب بعون الملك الوهاب
عیدین سے قبل اذان دینا منع ہے۔(1): مسلم شریف میں ہے کہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: « شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْعِيدِ، فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ». ترجمہ:میں نے عید کے دن رسول اللہ صلى اللہ تعالى علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ علیہ السلام نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی بغیر اذان اور اقامت کے۔ حوالہ: صحیح مسلم، جلد 2، صفحہ 603، حدیث(885) دار إحياء التراث العربي - بيروت۔ (2): اسی میں حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :« صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَيْنِ، غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ، بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ». ترجمہ: میں ایک سے زیادہ مرتبہ عیدین کی نماز پڑھی بغیر اذان اور بغیر اقامت کے۔ حوالہ: صحیح مسلم، جلد 2، صفحہ 604، حدیث(887)دار إحياء التراث العربي - بيروت۔ (3): امام ترمذی فرماتے ہیں: وَالعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ العِلْمِ ترجمہ: اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔
اور جنازے کے متعلق بھی یہی حکم ہے۔ اور شروع سے اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔