کن مقامات پر انگوٹھےچومنا منع ہے
کن مقامات پر انگوٹھےچومنا منع ہے
الجواب بعون الملك الوهاب
ہاں اذان سننے میں(انگوٹھےچومنا ) علمائے فقہ نے مستحب رکھا ہے۔ اور اس خاص موقع پر کچھ احادیث بھی وارد جو ایسی جگہ قابل تمسک ہیں کما حققناہ فی رسالتنا منیر العین فی حکم تقبیل الابھامین (جیسا کہ ہم نے اپنے رسالہ منیر العین فی حکم تقبیل الابھامین یعنی آنکھوں کو روشن کرنا انگوٹھے چومنے کے عمل سے میں اس کی تحقیق کی ہے۔ ت) مگر نماز میں یا خطبہ یا قرآن مجید سنتے وقت نہ چاہئے، نماز میں اس کی ممانعت تو ظاہر ، اور استماع خطبہ وقرآن کے وقت یوں کہ اس وقت ہمہ تن گوش ہو کر تمام حرکات سے بازرہنا چاہئے۔ پنچایت کے وقت جو آیہ کریمہ ماکان محمد ابااحد من رجالکم ۱؎ پر اس قدر کثرت سے انگوٹھے چومے جاتے ہیں گویا صدہا چڑیاں جمع ہوکر چہک رہی ہیں یہاں تک کہ دور والوں کو قرآن عظیم کے بعض الفاظ کریمہ بھی اس وقت اچھی طرح سننے میں نہیں آتے۔ یہ فقیر کو سخت ناپسند وگراں گزرتا ہے صرف انگوٹھے لبوں سے لگا کر آنکھوں پر رکھنے میں اس وقت کوئی حرج نہ بھی ہو تو بوسہ تعظیم میں آواز نکلنے کا خود حکم نہیں۔ جیسے بوسہ سنگ اسود وآستانہ کعبہ وقرآن عظیم ودست و پائے علمائے وصلحاء نہ کہ ایسی آوازیں کہ چڑیاں بسیرالے رہی ہیں۔
واللہ سبحانہ وتعالٰی اعلم بالصواب۔
(۱؎ القرآن الکریم ۳۳/ ۴۰)(فتاوٰی رضویہ :ج۲۲،ص۵۳ص)