غیرمحرم عورت سے گفتگوکرنا اورگفٹ وغیرہ وصول کرنا کیساہے

01/30/2018 AZT-25782

غیرمحرم عورت سے گفتگوکرنا اورگفٹ وغیرہ وصول کرنا کیساہے


السلام و علیکم۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ زید ایک غیر محرم عورت سے باتیں وغیرہ کرتا ہے۔ اس دوران میں غیر محرم عورت زید کو کچھ پیسے گفٹ کے لئے دے دیتی ہے۔ کیا غیر محرم عورت زید کو گفٹ وغیرہ دے سکتی ہے؟ کیا غیر محرم عورت زید کو اپنا بھائی بنا سکتی ہے۔؟ زید کا غیر محرم سے گفٹ لینا جائز ہے یا نہیں۔ مہربانی کرکے اس کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں بتا دیں۔ (محمد احمد رضا قادری، داروغہ والا، لاہور)

الجواب بعون الملك الوهاب

 صورت مسئولہ میں زید کا غیرمحرم عورت سے باتیں کرنا جائز نہین ،اوراسی طرح  عورت کا زید کو اپنا بھائی بنانا اور پیسے وغیر ہ  بطورگفت دینا اورزید کا گفت وصول کرنا  سب ممنوع ہے ۔ہاں ضروۃعورت غیر محرم مرد سے   پردہ  میں رہ کر گفتگوکر سکتی ہے جیسے شرعی مسئلہ پوچھنے کیلئے کسی عالم سےبات چیت کرنا  جبکہ اس صورت میں  دونوں کو نرم گفتگو منع ہے ۔

قرآن کریم میں ہے :

یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَیۡتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیۡ فِیۡ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوۡفًا ﴿ۚ۳۲﴾

ترجمہ کنزالایمان :’’اے نبی کی بیبیو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر اللہ سے ڈرو تو بات میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا روگی کچھ لالچ کرے ہاں اچھی بات کہو‘‘

اس آیت کی تفسیر میں مفسّر شہیر صدر الافاضل سیّد محمد نعیم الدیں  مرادآبادی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں :

اس میں تعلیمِ آداب ہے کہ اگر بہ ضرورت غیر مرد سے پسِ پردہ گفتگو کرنی پڑے تو قصد کرو کہ لہجہ میں نزاکت نہ آنے پائے اور بات میں لوچ(لہجہ میں لچک ) نہ ہو  ، بات نہایت سادگی سے کی جائے ، عِفّت مآب خواتین کے لئے یہی شایاں ہے ۔( یعنی )دین و اسلام کی اور نیکی کی تعلیم اور پند و نصیحت کی اگر ضرورت پیش آئے مگر بے لوچ لہجہ سے ۔

اسی طرح قرآن مجید میں ہے :

ؕ’’ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوۡہُنَّ مَتٰعًا فَسْـَٔلُوۡہُنَّ مِنۡ وَّرَآءِ حِجَابٍ ؕ ذٰلِکُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوۡبِکُمْ وَ قُلُوۡبِہِنَّ‘‘

ترجمہ کنزالایما ن :’’اور جب تم ان سے  برتنے کی کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگو اس میں زیادہ ستھرائی ہے تمہارے دلوں اور ان کے دلوں کی ‘‘

اس آیت کی تفسیر میں مفسّر شہیر صدر الافاضل سیّد محمد نعیم الدیں  مرادآبادی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں :

اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں پر پردہ لازم ہے اور غیر مَردوں کو کسی گھر میں بے اجازت داخل ہونا جائز نہیں ۔ آیت اگرچہ خاص ازواجِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حق میں وارد ہے لیکن حکم اس کا تمام مسلمان عورتوں کے لئے عام ہے ۔

حدیث مبارک میں ہے :

’’علیٰ کل نفس من بنی آدم کتب حظہ من الزنا ادرک ذلک لا محالۃ فالعین زنا ھا النظر والاذان زنا ھا السماع والیدزنا ھا البطش و الرجل زناھا المشی واللسان زناہ الکلام والقلب یھوی ویتمنی‘‘

انسان کے ہر عضو کا زنا ہے وہ اسے پا لے گا۔ آنکھ کا زنا(غیر محرم کو) دیکھنا کان کا زنا باتیں سننا، ہاتھ کا زنا چھونا، پاؤں کا زنا(غیر محرم) کی طرف جانا، زبان کا زنا گفتگو کرنا جبکہ دل اس کی خواش اور تمنا کررہا ہو

(احمد بن حنبل، مسند احمد، ج۲،ص ۳۷۹)

اسی طرح حدیث مبارک میں ہے

جو شخص کسی غیر محرم سے ہنسی مذاق کرتا ہے خدا ہر لفظ کے بدلے اسے ہزار سال دوزخ میں رکھے گا۔ اسی طرح جو عورت نا محرم سے مذاق کرے گی

(صدوق،ثواب الاعمال،ص۲۸۳،حارث بن ابی اسامہ، بغیۃ الباحث،ص ۷۳۹)

ان آٓیات  اور احادیث سے معلوم ہوا کہ عورت غیر محرم سے صرف بوقت ضرورت (یعنی دین و اسلام )ہی بات  پردہ میں رہ کر سکتی وہ بھی نرم لہجہ اور نرم گفتگو میں نہیں ،اور ضرورت کے علاوہ عورت کیلئے غیر محرم سے محّض دوستی  کی اور عشقیہ بات چیت کرنا  حرام ہے اور اسی طرح غیر محرم کو بھائی بنانا اور گفٹ پیش کرنا بھی ممنوع ہے  ۔

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء