غیر مسلم کا بنا ہوا کھانا کیسا؟

01/25/2018 AZT-25715

غیر مسلم کا بنا ہوا کھانا کیسا؟


کیا کسی غیر مسلم کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا کھا سکتے ہیں اگر وہ ہمارے یہاں باورچی ہو تو؟ (مزمل ، لساکا زامبیا ، ساؤتھ افریقہ)

الجواب بعون الملك الوهاب

گوشت کےعلاوہ غیرمسلم  کے ہاتھ کی بنائی  ہوئی تمام اشیاء مباح ہیں، کھاسکتے ہیں جب تک ان چیزوں کی حرمت یانجاست کی تحقیق نہ ہو، اوربچنااولٰی۔مگر غیر مسلم کے ہاتھ کا بنا ہوا گوشت حرام ہے ،نہیں کھاسکتے ہیں ،ہاں اگر جانوراپنی آنکھوں کےسامنے شرعی طریقے سےذبح  ہوا ہو اور نگاہوں سے غائب ہو ے بغیر سامنے پکاہو تو حلال ہے کھا سکتے ہیں ۔

فتاوٰی رضویہ میں ہے : ’’پھر ان کا پکایا ہوا یا ہدیہ دیا ہوا گوشت تو حرام ہے جب تک اپنے سامنے جانور ذبح ہو کر بغیر نگاہ سے غائب ہوئے سامنے نہ پکاہو اور اس کے سوا پکائی ہوئی چیزیں اور بازار کی مٹھائی دودھ دہی گھی ملائی سب کا ایک حکم ہے کہ فتوی جواز اور تقوٰی احتراز‘‘۔(فتاوٰی رضویہ:ج۲۱،ص۱۲۳،المدینہ لائبریری)

 

اسی طرح ایک اور مقام پر فتاوٰی رضویہ میں ہے :’’ہندوں کے یہاں کا گوشت حرام ہے جب تک وہ گوشت اس جانور کا نہ ہو جسے مسلمان نے ذبح کیا اور اس وقت تک مسلمان کی نظر سے غائب نہ ہوا باقی کھانے اگر ان میں وجہ حرمت نہ معلوم ہو تو حلال ہیں‘‘۔               (فتاوٰی رضویہ:ج۲۳،ص۱،المدینہ لائبریری)

 

اوروقارالفتاوٰی میں اس طرح کے  ایک سوالات کے جواب میں ہے ’’مسلمان کو کسی غیر مسلم کےساتھ دوستی اور محبت کے تعلقات رکھنا جائز نہیں ہے ،لہٰذا صورت مسئولہ میں ایک ساتھ کھانا بکانا اور محبت کےتعلقات قائم رکھنا جائز نہیں ،اگر غیر مسلم کھانا وغیرہ فروخت کرتا ہے تو اس سے وہ چیزیں خرید کر کھانا جائز ہیں جن میں گوشت کی ملاوٹ نہ ہو ،گوشت غیر مسلم کا پکایا ہو ا مسلمان خرید کر بھی نہیں کھا سکتا ۔لہٰذا سب لوگ جب ایک مکان میں رہتے ہیں تو مسلمانوں کو اپنے کھانے پینے کا انتظام علیحدہ کرنا چاہیے‘‘۔

(وقار الفتاوٰی :ج۱،ص۴۴۵،ناشر:بزم وقار الدین)

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء