صحابہ کی گستاخی کا حکم؟

10/05/2017 AZT-24854

صحابہ کی گستاخی کا حکم؟


السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی گستاخ بے ادبی کر کے بعد میں توبہ کرلے۔ جیسا کہ جنید جمشید نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ کے بارے میں کی۔ تو کیا اس کی توبہ قانون اور عوامی طور پر قبول ہوگی؟ اور اللہ کے نزدیک؟ کیونکہ یہ تو حقوق العباد کا معاملہ ہے اور جب تک جس کی بے ادبی کی ہے وہ معاف نہ کرے تو معافی نہیں ۔ جیسے حدِ قذف توبہ سے ساقط نہیں ہوتی اور شریعت کی رو سے وہ سزا کا حقدار ہوگا تو جو کوئی ان ہستیوں کی بے ادبی کرے جن کا وصال ہوگیا۔ تو اس کے بارے میں کیا حکمِ شرع ہے۔ اور کیا جنید جمشید کو شہید جو لوگ کہہ رہے ہیں تو کہنا چاہیے یا نہیں ؟ جزاک اللہ (ملک فیضان علی، شیخوپورہ)

الجواب بعون الملك الوهاب

اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺکی توہیں اور بے ادبی مطلقاکفر ہے اور صحابہ کرام رضون اللہ تعالیٰ علیہم اجمعیں کی توہیں اور  بے ادبی بعض صورتوں میں کفر اور بعض صورتوں میں گمراہی اور بے دینی ہے ۔

اس طرح کے ایک سوال کے جواب حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی قدس سرہ العزیز لکھتے ہیں

صحابہ کرام کی توہیں کے مختلف مدارج ہیں ۔بعض توہیں یقینا کفر ہے ۔مثلاحضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صحابی ہونے کا انکار کرنا یا صحابہ کرام کو مطلقا منافق اس معنی کر کے کہنا کہ یہ حقیقت میں مسلمان نہیں تھے ۔دنیوی لالچ کی بنا پر زبان سے کلمہ پڑھ لیا تھا ۔حقیقت میں کافر تھے یہ کفر ہے ۔اور دوسری توہیں کی صورتیں گمراہی وبد دینی ہیں اور توہیں کرنے والا جہنم کا کتا ہے ۔مگر اس پر کفر کا فتوٰی نہیں ۔ جب تک توہیں کی نوعیت نہیں معلوم ہو گی قطعی حکم نہیں لگایا جا سکتا ۔(فتاوٰی شارح بخاری :ج۲،ص۴۷)

اسی طرح اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضاخان قادری بریلوی علیہ رحمۃالرحمٰن نے لکھا کہ وہ شیعہ جو صحابہ  کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کو

دوم تبرائی کہ عقاید کفریہ اجماعیہ سے اجتناب اور صرف سَبّ صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم کا ارتکاب کرتاہو، ان میں سے منکران خلافت شیخین رضی اللہ تعالٰی عنہما اور انھیں برا کہنے والے فقہائے کرام کے نزدیک کافر و مرتد ہیں ۲؎ نص علیہ فی الخلاصۃ والھندیۃ وغیرھما (خلاصہ اور ہندیہ میں اس پر نص ہے۔ ت)

(۲؎ خلاصۃ الفتاوٰی    کتاب الفاظ الکفر    مکتبہ حبیبیہ کوئٹہ    ۴/۳۸۱)

مگر مسلک محقق قول متکلمین ہے کہ یہ بدعتی ناری جہنمی کلاب النار ہیں مگر کافر نہیں(فتاوٰی رضویہ:ج۱۰،ص۳۴۵)

لہٰذاصورت مسئولہ میں جنیدجمشیدام المؤمین سیدعائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی گستاخی اور بے ادبی کرنے کی وجہ سے سخت گمراہ اور بددین ہوا ۔مگر اس کی توبہ اللہ تعالیٰ کے حضور ،عوامی طور پر اور قانونا وشرعاقبول ہوگی ۔کیونکہ صحابہ کرام کے گستاخ اور بے ادب کی توبہ قانونا اور شرعاقبول ہے ۔

واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء